الجزائر کے بااثر ملٹری چیف صالح کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال
23 دسمبر 2019الجزائر کے دارالحکومت سے ملنے والی رپورٹوں میں ملکی صدر کے دفتر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ قائد صالح آج پیر کے روز اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ وہ آج صبح اپنے گھر پر تھے کہ انہیں ہارٹ اٹیک ہوا، جس پر انہیں دارالحکومت الجزائر کے فوجی ہسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں ان کا انتقال ہو گیا۔
ملکی صدر کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق نومنتخب ریاستی صدر عبدالمجید تبون نے جنرل قائد صالح کی اچانک موت پر ملک میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ الجزائر کی فوج سرکاری طور پر قائد صالح کی موت کا سوگ سات روز تک منائے گی۔
صدر تبون کے مطابق، ''جنرل احمد قائد صالح کی موت موجودہ حالات میں الجزائر کے لیے ایک بہت ہی تکلیف دہ اور بڑا نقصان ہے۔‘‘ اسی دوران صدر تبون نے جنرل سعید شنقریحہ کو ملکی افواج کا قائم مقام سربراہ نامزد کر دیا ہے۔
جنرل قائد صالح نے اس سال اپریل میں اس وقت کے ملکی صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے وسیع تر عوامی احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں منصب صدارت سے مستعفی ہو جانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
صدر بوتفلیقہ کے استعفے میں کردار
ایسا زیادہ تر جنرل صالح کی طرف سے دباؤ کے بعد ہی ممکن ہوا تھا کہ طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے اور کافی عرصے سے بیمار چلے آ رہے عبدالعزیز بوتفلیقہ آخرکار صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے پر آمادہ ہوئے تھے۔
صدر بوتفلیقہ کے خلاف اس سال فروری میں عوامی مظاہرے شروع ہو جانے کے بعد ملک کی بہت بااثر مسلح افواج کے سربراہ کے طور پر جنرل صالح نے یہ مطالبہ کر دیا تھا کہ ریاستی آئین کی ایک متعلقہ شق پر عمل کرتے ہوئے خرابی صحت کی بناء پر صدر بوتفلیقہ کو صدارتی عہدے سے ہٹانے کے لیے کارروائی شروع کی جانا چاہیے۔
عبدالعزیز بوتفلیقہ کے استعفے کے بعد جنرل صالح نے یہ عوامی مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ سابق صدر کی طرح انہیں بھی اپنے ملٹری چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
پچیس سال تک بری فوج کے سربراہ
جنرل احمد قائد صالح کے بارے میں یہ بھی بات اہم ہے کہ ان کی عمر تو 80 برس تھی مگر وہ پھر بھی ملکی بری فوج اور مسلح افواج دونوں کے سربراہ تھے۔ انہوں نے سابق سوویت یونین کی ایک مشہور فوجی اکیڈمی سے عسکری تربیت حاصل کی تھی اور انہیں 1994ء میں الجزائر کی بری فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
وہ ایک چوتھائی صدی تک ملکی بری فوج کے سربراہ رہے۔ اسی دوران انہیں 2004ء میں ملکی مسلح افواج کا سربراہ بھی نامزد کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ برسوں تک ایک اعلیٰ سویلین عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔ یہ عہدہ نائب وزیر دفاع کا تھا، جس پر جنرل صالح 2013ء تک فائز رہے تھے۔ الجزائر میں وزیر دفاع عام طور پر صدر خود ہوتا ہے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)