امریکا طالبان مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل
25 اگست 2019طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اے ایف پی نیوز ايجنسی کو بتایا کہ اب صرف مجوزہ معاہدے پر عمل درآمد کی تفصیلات اور کچھ تکنیکی پہلوؤں پر اتفاق باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ سمجھوتے کی تفصیلات جلد چین، روس اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کی موجودگی میں میڈیا کے سامنے رکھی جائیں گی۔
افغانستان کے سیاسی حلقوں میں مجوزہ سمجھوتے پر تحفظات پائے جاتے ہیں۔ افغان سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کے بغیر کوئی بھی معاہدہ بے معنی ہوگا۔
امریکا کی کوشش ہے کہ اگست کے اختتام سے پہلے طالبان کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پا جائے۔ ستمبر میں افغانستان میں صدارتی انتخابات ہونے ہيں۔ پاکستان سے اطلاعات ہیں کہ وہاں حکام کی خواہش ہے کہ یہ الیکشن مؤخر ہو جائے اور افغانستان میں فی الحال ایک عبوری حکومت تشکیل دی جائے۔
لیکن ہفتے کے روز دوحہ میں موجود امریکی حکام اور افغان طالبان نے اس بات کی تردید کی کہ ان کے درمیان اس موضوع پر کوئی بات ہوئی ہے۔ فریقین نے الگ الگ بیانات میں کہا کہ افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام اور اس میں طالبان کی شمولیت کا معاملہ افغان حکومت اور متحارب گروپوں کو مذاکرات سے خود طے کرنا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی اس وقت سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ افغان حکام کے مطابق سعودی عرب سمیت اسلامی ممالک کی تنظیم کے حکام نے انہیں افغانستان میں وقت پر اور پرامن صدارتی انتحابات کرانے کے لیے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔