1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر نئے حملے

18 جنوری 2024

امریکی فوج نےکہا تھا کہ حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے ایک ڈرون سے امریکی ملکیت والے جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔ جس کے نتیجے میں امریکہ نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی کو دوبارہ عالمی دہشت گرد گروپ کی فہرست میں شامل کردیا۔

https://p.dw.com/p/4bOlF
امریکی ملکیت والے جہاز پر حوثی باغیوں کے حملے کے بعد امریکہ نے اسے دوبارہ عالمی دہشت گرد کی فہرست میں ڈال دیا
امریکی ملکیت والے جہاز پر حوثی باغیوں کے حملے کے بعد امریکہ نے اسے دوبارہ عالمی دہشت گرد کی فہرست میں ڈال دیاتصویر: Osamah Yahya/ZUMA Wire/IMAGO

امریکہ نے بدھ کے روز یمن میں حوثی ملیشیا گروپ کے زیر کنٹرول علاقوں پر میزائل حملوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

امریکی سینٹرل کمان (سینٹ کوم) نے کہا کہ بحیرہ احمر سے مجموعی طورپر چودہ حملے کیے گئے اور ایک درجن سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ،حوثی میزائلوں نے "خطے میں امریکی بحریہ کے جہازوں اور تجارتی جہازوں کے لیے ایک واضح خطرہ پیدا کردیا ہے۔"

حوثیوں کے ماتحت صبانیوز ایجنسی نے جمعرات کو بتایا کہ امریکی اور برطانوں طیاروں نے یمن کے متعدد علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔

امریکہ اور برطانیہ کے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں پر حملے

ایجنسی نے بتایا کہ جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں حدیدہ، طائز، ضمار، البیضا اور صعدہ شامل ہیں۔

حوثی ملیشیا نے امریکی ملکیتی بحری جہاز کو نشانہ بنایا

دریں اثنا حوثی باغیوں نے بدھ کے روز خلیج عدن میں ایک امریکی ملکیتی جہاز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ کے ترجمان نے کہا کہ حملے میں جہا ز کو "براہ راست نشانہ"بنایا گیا۔

امریکی فوج نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے ایکس پر کہا کہ،"یمن میں حوثیوں کے کنٹرول والے علاقوں سے یک طرفہ حملہ کیا گیا اور خلیج عدن میں موجود جہاز ایم وی جینکو پیکارڈی کو نشانہ بنایا گیا۔"

بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں میں ایران ملوث، امریکی الزام

سینٹ کوم نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا، حالانکہ کچھ نقصانات کی اطلاع ملی تھی۔ سینٹ کوم نے مزید کہا کہ" ایم وی جینکو پیکارڈی سفر کرنے کے لائق ہے اور اپنی منزل کی طرف بڑھ رہا ہے۔"

امریکہ میں قائم اس شپنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ عملہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔

حالیہ دنوں میں حوثیوں کی طرف سے ڈرونز حملے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

امریکی فوج نے کہا کہ،حوثی میزائلوں نے خطے میں امریکی بحریہ کے جہازوں اور تجارتی جہازوں کے لیے ایک واضح خطرہ پیدا کردیا ہے
امریکی فوج نے کہا کہ،حوثی میزائلوں نے خطے میں امریکی بحریہ کے جہازوں اور تجارتی جہازوں کے لیے ایک واضح خطرہ پیدا کردیا ہےتصویر: U.S. Navy/ZUMA/picture alliance

امریکہ نے حوثیوں کو دوبارہ عالمی دہشت گرد گروپ قرار دے دیا

بدھ کے روز ہی امریکہ نے حوثی باغیوں کو عالمی دہشت گردوں کی نامزد خصوصی فہرست میں دوبارہ شامل کردیا۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد خطے میں جہاز رانی پر عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنے کے لیے ان کی فنڈنگ اور ہتھیاروں کی فراہمی کو محدود کرنا ہے۔

وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا،" یہ اقدام حوثیوں کو دہشت گردی کے لیے مالی امداد میں رکاوٹ ڈالنے، مالیاتی منڈیوں تک ان کی رسائی کو مزید محدود کرنے اور انہیں ان کے اعمال کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔"

حوثیوں کے خلاف امریکی اتحاد میں عرب ممالک کیوں شامل نہیں؟

سلیوان نے کہا کہ اگر حوثی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں اپنے حملے بند کردیتے ہیں تو امریکہ فوری طور پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرسکتا ہے۔"

امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے حوثیوں کے خلاف کیا گیا یہ فیصلہ 30 دن کے بعد یعنی 16فروری 2024ء کو نافذ العمل ہو جائے گا۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ اگر حوثی اپنے حملے بند کر دیتے ہیں تو اس فیصلے کومنسوخ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ''ہم نے حوثیوں کو (بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر) حملے بند کرنے کی بار بار وارننگ دی لیکن وہ باز نہیں آئے''۔

امریکا حوثی باغیوں کو دہشتگردی کی فہرست سے ہٹائے: عالمی تنظیمیں

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2021 میں حوثیوں کو عالمی دہشت گرد اور ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ تاہم ان کے جانشین جو بائیڈن نے یمنیوں کو لاحق انسانی مصائب اور خطرات کاحوالہ دیتے ہوئے اس فیصلے کو تبدیل کردیا تھا۔

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)