حوثی باغیوں کے حملوں سے بحیرہ احمر میں جہازوں کے لیے مشکلات
19 دسمبر 2023یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بحری جہازوں پر حالیہ حملوں کے بعد تیل کی بڑی عالمی کمپنی بی پی نے بحیرہ احمر کے راستے سے تیل کی تمام ترسیلات کو روک دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر حملے جاری رہنے کے سبب کئی مال بردار کمپنیوں نے بھی بحری سفر معطل کر دیا ہے۔
یمن: حوثی باغیوں کا ناروے کے پرچم والے جہاز پر کروز حملہ
برٹش پیٹرولیم (بی پی) نے اپنے فیصلے کے لیے خطے میں ''سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال'' کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی بحیرہ احمر میں ان جہازوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں، جو ان کے خیال میں اسرائیل کے لیے سامان لے جا رہے ہوں۔
حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملہ
بی پی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ''احتیاطی توقف کو جاری رکھنے کے ساتھ ہی صورت حال کا جائزہ لیتی رہے گی اور خطے کی نگرانی کرے گی۔
حوثی باغیوں کا بحری جہاز پر قبضہ: ’الزامات غلط ہیں،‘ ایران
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر دیگر بڑی آئل کمپنیوں نے بھی بی پی کی پیروی کی تو اس سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پیر کے روز بھی تیل کی قیمتیں معمول سے کچھ زیادہ تھیں اور تقریباً 79 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئیں۔
کیا یمن کے حوثی مشرق وسطی کے لیے ایک نیا خطرہ ہو سکتے ہیں؟
بحیرہ احمر تیل اور مائع قدرتی گیس کی ترسیل کے ساتھ ہی اشیائے صرف کے لیے دنیا کے اہم ترین راستوں میں سے ایک ہے۔
حوثی باغیوں نے حماس کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔ وہ ایسے جہازوں کے خلاف ڈرون اور راکٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔
امریکہ کا باغیوں کے خلاف آپریشن کا اعلان
ادھر بی پی کے اعلان کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ وہ راستے میں بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ایک بین الاقوامی بحری آپریشن کی قیادت کرے گا۔ اس آپریشن میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، بحرین، ناروے اور اسپین جیسے ممالک نے بھی شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک بیان میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا: ''یمن سے شروع ہونے والے لاپرواہ حوثی حملوں میں حالیہ اضافہ تجارت کے آزادانہ بہاؤ کو خطرے میں ڈال رہا ہے، اسے بے گناہ سمندری جہازوں کو خطرہ لاحق ہے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی بھی ہوتی ہے۔''
ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں درآمد کی جانے والی تقریباً 15 فیصد اشیا ایشیا اور خلیج سے سمندر کے راستے سے بھیجی جاتی ہیں۔ اس میں 21.5 فیصد ریفائنڈ تیل اور 13 فیصد سے زیادہ خام تیل شامل ہے۔
پیر کے روز دنیا کی سب سے بڑی شپنگ فرموں میں سے ایک ایورگرین لائن نے کہا کہ وہ اب بحیرہ احمر کے راستے سے اسرائیل کے لیے سامان نہیں لے جائے گی۔
اس کا کہنا ہے: '' بحری جہازوں اور عملے کی حفاظت کے لیے ایورگرین لائن نے فوری طور پر اسرائیلی کارگو کو قبول کرنے سے عارضی طور پر روکنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے کنٹینر جہازوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بحیرہ احمر کے ذریعے اگلے نوٹس تک سفر معطل کر دیں۔''
واضح رہے کہ حوثی باغی آبنائے باب المندب سے گزرنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جو کہ 20 میل یعنی تقریبا 32 کلومیٹر چوڑی بحری گزرگاہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق آبنائے باب المندب کو استعمال نہ کرنے سے بحری جہازوں کو اب جنوبی افریقہ ہوتے ہوئے ایک طویل راستہ اختیار کرنا پڑے گا، جس میں ممکنہ طور پر تقریباً 10 دن کا اضافی وقت لگ سکتا ہے اور اس پر لاکھوں ڈالر لاگت آئے گی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)