امریکی خاتون کی ہلاکت ، ام سیاف پر فرد جرم عائد
9 فروری 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسلامک اسٹيٹ يا داعش کے مالی معاملات کے سابق نگران ابو سیاف کی بیوہ پچيس سالہ نسرین اسد ابراہیم بہار پر عائد کردہ فرد جرم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مبينہ طور پر نہ صرف امریکی خاتون امدادی کارکن کیلا مولر کی ہلاکت میں ملوث تھی بلکہ اس نے انتہا پسندوں کو انتظامی مدد بھی فراہم کی تھی۔
پچیس سالہ نسرین کو ام سیاف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ گزشتہ برس گرفتاری کے بعد سے عراق میں ہی قید ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ام سیاف نے اپنے شوہر ابو سیاف اور دیگر جہادیوں کے ساتھ مل کر مولر کے علاوہ دیگر افراد کو زبردستی قید رکھنے اور ان پر مظالم ڈھائے جانے میں مدد فراہم کی تھی۔
داعش کے رہنما ابو بکر بغدادی نے دوران قید مولر کو جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ ام سیاف نے اعتراف کیا ہے کہ بغدادی امریکی خاتون مولر کو اپنی ’باندی‘ تصور کرتا تھا۔ مولر کو ابو سیاف کے گھر پر ہی قید کیا گیا تھا۔
چھبیس سالہ مولر کو اگست 2013ء میں شامی شہر حلب سے اغوا کیا گیا تھا۔ داعش کے جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ فروری سن 2015 میں اتحادی فورسز کی طرف سے کی جانے والی بمباری کے نتیجے میں مولر ملبے میں دب کر ہلاک ہو گئی تھی۔ تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مولر کی ہلاکت کے حوالے سے جاری کردہ خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔
ابو سیاف مئی 2015ء میں شام میں امریکی کمانڈو ایکشن میں مارا گیا تھا۔ اسی کارروائی میں ام سیاف کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ایزدی اقلیت کی ایک خاتون کو بھی بازیاب کرا لیا گیا تھا۔ ورجینيا میں ایک ضلعی عدالت میں جمع کرائی گئی ایک شکایت میں کہا گیا ہے کہ بغدادی نے دوران حراست مولر کو متعدد مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
اس شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ام سیاف مولر اور دیگر مغوی خواتین کو ڈراتی دھمکاتی تھی کہ اگر کہنا نہ مانا گیا تو انہیں ہلاک کر دیا جائے گا۔ ام سیاف نے اعتراف کیا ہے کہ جب اس کا شوہر اور دیگرجہادی کسی مہم پر جاتے تھے تو وہ اکیلی ہی ان مغویوں کو دیکھتی تھی۔
اگر ام سیاف پر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو اسے عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ نائب امریکی اٹارنی جنرل جان کارلین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق واشنگٹن حکومت ام سیاف کے مقدمے کی عراق میں کارروائی کی حمایت کرتا ہے۔