انسداد دہشت گردی کے لیے سخت فیصلے کرنے ہوں گے، نواز شریف
24 دسمبر 2014اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ سانحہ پشاور جیسا کوئی بھی واقعہ ہونے سے قبل ہی بڑے فیصلے کرنے ہیں اور اب مشکل فیصلے کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور نے پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف یکجا کر دیا ہے، دہشت گردوں کو سزا ہو گی تو ہی قوم مطمئن ہو گی۔ نواز شریف نے کہا کہ ملک کو غیر معمولی صورتِ حال کا سامنا ہے جو غیر معمولی اقدامات کا تقاضا کر تی ہے اور اب ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ نواز شریف کے خطاب کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
اس سے قبل پاکستان کے چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں منعقدہ اعلی سطحی اجلاس میں انسداد دہشتگردی قانون کے تحت مقدمات کی روزانہ بنیادوں پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بدھ کے روز انسداد دہشتگردی قانون کے تحت مقدمات کی جلد سماعت کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لینے کے لیے ایک اہم اجلاس سپریم کورٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک کی پانچوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے نگران ججوں نے شرکت کی۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردی کے مقدمات کو ترجیح دی جائے گی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج گواہان، تفتیش کاروں، استغاثہ اور وکلاء دفاع کی ہر سماعت پر حاضری کو یقنی بنائیں گے تاکہ مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جاسکے۔
بلوچستان اور مالاکنڈ دویژن میں جہاں پر ایف سی ،لیویز اور ریونیو آفیسرز کو تفتیش اور ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار دیا گیا ہے وہاں پر متعلقہ حکام کو اس کام کے لیے پولیس کے تربیت یافتہ افراد کی خدمات حاصل کرنے کو یقنی بنانے کا کہا گیا ہے۔
انسداد دہشتگردی عدالتوں کے نگران ججز ہر ماہ ایک اجلاس منعقد کریں گے۔ اس اجلاس میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز، تفتشی افسران،استغاثہ اور جیل حکام اور محکمہ داخلہ کے حکام شرکت کریں گے تاکہ مقدمات کی راہ میں حائل روکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ ان اجلاسوں کی رپورٹیں ہائیکورٹ کی سپر ویژن کرنیوالے سپریم کورٹ کےججوں کو بھجوائی جائیں گی۔
اجلاس میں صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انسداد دہشگردی عدالتوں کی محفوظ جگہوں پر منتقلی کے لیے اقدامات کو یقینی بنائیں۔ اس سلسلے میں متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد جگہ کا انتخاب کیا جائے گا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے متعلقہ عملے کو ہدایت کی گئی کہ وہ دہشتگردی کے اور دیگر مقدمات کو الگ کریں تاکہ دہشتگردی کے مقدمات کی جلد سماعت کی جاسکے۔
لاء اینڈ جسٹس کمیشن انسداد دہشتگردی قانون پر نظر ثانی کے لیے سفارشات پیش کرے گا اور پھر ان سفارشات پر جلد مزید ایکشن کے لیے متعلقہ حکام کو بھیجا جائے گا۔ اجلاس میں کیے گئے تمام فیصلوں پر عملدر آمد کی رپورٹس چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے نگران ججوں کو بھجوائی جائیں گی تاکہ اس بارے میں مستقل بنیادوں پر اجلاس منعقد کیے جا سکیں۔