اوباما کا ہیلتھ کیئر بل ، منظوری کے قریب
21 مارچ 2010امریکی صدر کے مجوزہ ہیلتھ کیئر پلان پر دس سالوں میں حکومت کی جانب سے نو سو چالیس ارب ڈالر کی لاگت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اِس بل کو ریپبلکن پارٹی کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا ہے۔
امریکی صدر کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کو یقین ہے کہ اِس بل کی منظوری اب یقینی ہے۔ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک اراکین کے لیڈر سٹینی ہوئیر کا کھلے عام کہنا ہے کہ بل کی منظوری کے لئے مطلوبہ ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔ اراکین کی ایک ریلی سے امریکی صدر نے خطاب بھی کیا۔ امریکی سینیٹ میں ڈیمو کریٹ سینیٹر ہیری ریڈ کو بھی یقین ہے کہ بل منظور کر لیا جائے گا۔
تازہ پلان کے تحت ایوان نمائندگان میں اُس بل کو پیش کیا جائے گا جو سینیٹ نے منظور کیا ہوا ہے۔ اس میں کسی نئی حکمت عملی کو شامل نہیں کیا جا رہا۔ ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کا بھی یہی کہنا ہے کہ اُن کا سینیٹ کے ساتھ اتفاق ہے کہ اُسی بل کو منظور کروایا جائے گا جو سینیٹر نے پاس کیا ہوا ہے۔ اِس بل میں اسقاط حمل کے حوالے سے الفاظ کو مزید نرم کر دیا گیا ہے۔ اسقاط حمل کے حوالے سے ڈیمو کریٹ اراکین نے کسی علیحدہ ووٹنگ کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ اتوار کو ہونے والی بحث کے لئے تمام اصول و ضوابط ہفتہ کو طے کر لئے گئے ہیں۔ بل کی مکمل منظوری کے لئے مختلف مرحلوں میں تین بار ووٹنگ رکھی گئی ہے۔
امریکی صدر اوباما اس ووٹنگ کو پہلے ہی تاریخی قرار دے چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں امریکی ریاست ورجینیا میں ایک عام خطاب کے دوران اوباما نےاپوزیشن اور اپنے جماعت کے چند اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو وزنی نہیں قرار دیا۔ اوبامانے تمام ممبران سے اِس بل کی حمایت کی اپیل بھی کی ہے۔
اِس بل پر ووٹنگ کے حوالے سے بظاہر ڈیموکریٹس اراکین کافی پرجوش دکھائی دے رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ بل منظور کر لیا جائے گا۔ اِس بل کی کامیابی کے حوالے سے ریپبلکن پارٹی کے حوصلے بھی ٹوٹنے لگے ہیں اور وہ بھی اب مایوس ہونے لگے ہیں کہ وہ اِس بل کو منظور ہونے سے روک نہیں سکتے۔
اوباما کا صحت عامہ سے متعلق یہ بل گزشتہ سال سینیٹ نے منظور کر لیا تھا۔ ایوان نمائندگان سے منظوری اب اِس کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اِس بل کو شروع دن سے ہی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ بل کی منظوری کے لئے امریکی دارالحکومت میں اراکین کے درمیان ملاقاتوں اورجوڑ توڑکا سلسلہ جاری ہے۔ ڈیموکریٹس کا خیال ہے کہ وہ مطلوبہ 216 ووٹ حاصل کر لیں گے۔
اِس بل پر سیاسی کشمکش کے عمل کو نو ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے۔ اس کی تاخیر سے امریکی صدر کو تشویش کے ساتھ ساتھ الجھن پیدا ہونے لگی ہے۔
رپورٹ:عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ