اٹلی میں زلزلے کے بعد یوم سوگ، ہلاک شدگان کی تدفین شروع
27 اگست 2016خبر رساں ادارے اے پی نے اطالوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ وسطی اٹلی میں بدھ کے دن آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں کی وجہ سے مجموعی طور پر دو سو چوراسی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ روم حکومت نے ہفتے کے دن قومی سوگ کا اعلان کر رکھا ہے اور اس مناسبت سے متعدد تعزیتی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔
صدر سرجو ماتاریلا اور وزیر اعظم ماتیو رینزی نے ستائیس اگست بروز ہفتہ آسکولی پنچینو نامی علاقے کا دورہ بھی کیا، جہاں متعدد افراد کی تدفین کے لیے تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
صدر ماتاریلا ہیلی کاپٹر کے ذریعے اماتریس پہنچے جہاں سے انہوں نے زلزلے سے تباہ ہونے والے علاقوں کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر اطالوی صدر نے امدادی کارکنوں سے بھی ملاقات کی اور ان کی خدمات پر شکریہ ادا کیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق امدادی کارکن متاثرہ علاقوں میں اپنی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ابھی تک متعدد افراد لاپتہ ہیں، جو مبینہ طور پر ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس تناظر میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ رات وسطی اٹلی میں ایک مرتبہ پھر بہت سے ضمنی جھٹکے محسوس کیے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر ان کی شدت 4.2 محسوس کی گئی۔
اٹلی میں بدھ کے دن بڑا زلزلہ ملک کے ایسے وسطی پہاڑی علاقے میں آیا تھا، جہاں ان جھٹکوں کے نتیجے میں متعدد قصبے بری طرح تباہ ہو گئے اور کئی مقامات پر سینکڑوں مکانات بھی منہدم ہو گئے تھے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.2 کی شدت کا یہ زلزلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 85 میل یا 140 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک پہاڑی علاقے میں آیا تھا لیکن یہ طاقت ور جھٹکے شمال اور جنوب میں دو دو سوکلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر واقع شہروں نیپلز اور بولونیا تک میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔
حکام نے بتایا ہے کہ اس زلزلے کی وجہ سے سب سے زیادہ تباہی اماتریس میں ہوئی، جہاں دو سو چوبیس افراد ہلاک ہوئے۔ قریبی علاقے آکومولی میں گیارہ جبکہ چالیس افراد Arquata del Tronto میں لقمہ اجل بنے۔
اس زلزلے کی وجہ سے ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی کی وجہ سے سینکڑوں شہری عارضی پناہ گاہوں میں قیام کرنے پر مجبور ہو گئے، جہاں امدادی کارکن ان متاثرین کو بنیادی خدمات اور سامان مہیا کر رہے ہیں۔