ایبٹ آباد حملہ: تحقیقاتی کمیشن قائم
1 جون 2011منگل کے روز پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے کیے گئے اعلان میں کہا گہا ہے کہ پانچ رکنی کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس جاوید اقبال کریں گے۔ یہ کمیشن اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے تمام حقائق سامنے لائے گا۔ وزیراعظم گیلانی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ کمیشن امریکی اسپشل فورسز کے ایبٹ آباد میں کیے جانے والے آپریشن کے بارے میں بھی مکمل تحقیقات کرے گا۔
قبل ازیں پاکستانی پارلیمان نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے حکومت سے ایبٹ آباد واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد قومی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تیرہ مئی کو ہونے والے پاکستانی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ 'ان کیمرہ' اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ مجوزہ کمیشن کی تشکیل وزیرِاعظم کی جانب سے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف کی مشاورت سے کی جائے جو واقعہ کی مکمل تحقیقات کرکے حقائق قوم کے سامنے لائے۔
رواں ماہ قانون سازوں کی طرف سے بھی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ پتہ چلایا جائے کہ اسامہ بن لادن کس طرح آرمی ٹریننگ کیمپ کے نزدیک چھپا رہا اور یہ بھی پتہ چلایا جائے کہ اسے کس کی مدد حاصل تھی۔
ڈرون حملوں پر احتجاج کرتے ہوئے پارلیمان کی طرف سے یہ دھمکی بھی دی گئی تھی کی نیٹو اور امریکی افواج کو پاکستانی راستے سے امدادی اشیا کی ترسیل بھی روک دی جائے۔ دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما کا بھی کہنا ہے کہ یہ پتہ چلایا جائے کس طرح دنیا کا انتہائی مطلوب ترین شخص پاکستانی ملٹری کیمپ کے نزدیک چھپا رہا۔
حالیہ چند دنوں میں صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کی طرف سے بھی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ دہرایا جاتا رہا ہے۔
اعلان کردہ کمیشن کے ارکان میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم، سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی، سابق لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد اور سابق آئی جی پولیس عباس خان شامل ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل