ایرانی اقتصادیات سست روی کی شکار، افغان مہاجرین کی واپسی
5 دسمبر 2018اقوام متحدہ کے ریفیوجی ادارے نے بتایا ہے کہ رواں برس پہلی دسمبر تک سات لاکھ سے زائد افغان مہاجرین نے ایران سے واپسی اختیار کی ہے۔ ان افغان شہریوں کی اپنے وطن واپسی کی بنیادی وجہ ایران کی اقتصادی مشکلات ہیں۔ رواں برس مئی سے امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد سے ایرانی اقتصادیات مسلسل سست روی کا شکار ہو چکی ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن برائے مہاجرین نے واضح کیا ہے کہ پہلی دسمبر تک پاکستان اور ایران سے واپس جانے والے افغان مہاجرین کی تعداد سات لاکھ باون ہزار تین سو پچیس ہے۔ ان میں صرف ایران سے سات لاکھ اکیس ہزار چھ سو تینتیس افغان مہاجرین نے واپسی اختیار کی ہے۔ اس طرح پاکستان سے واپس جانے والے افغان مہاجرین چند ہزار ہیں۔
اس بین الاقوامی ادارے کے مطابق یہ افغان مہاجرین وہ ہیں، جنہوں نے خود کو رجسٹر نہیں کروایا تھا۔ اس ادارے نے ایران سے افغان مہاجرین کی واپسی کی وجہ ملکی اقتصادی عدم استحکام کے ساتھ ساتھ سیاسی بے چینی کو بھی قرار دیا۔
اس کے علاوہ ایک دوسری بڑی وجہ ایرانی کرنسی میں غیرمعمولی کمی واقع ہونا ہے۔ دوسری طرف ایرانی میڈیا کے مطابق افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد ترکی میں داخل ہونے کی کوشش میں ہے۔
مہاجرین کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق جس بھی ملک میں افغان مہاجرین ہیں، وہ اپنی کمائی میں سے ایک حصہ اپنے خاندان کو ارسال کرنے کو اپنی معاشرتی ذمہ داری خیال کرتے ہیں۔ ایران میں مشکل معاشی حالات کے بعد افغان مہاجرین کے لیے اب بہت مشکل ہو گیا تھا کہ وہ محنت مزدوری سے جو کمائی کریں، اُس پر اپنا گزارہ کرنے کے ساتھ کچھ رقم بچا سکیں۔
مہاجرین کے ادارے نے یہ بھی بتایا کہ ایران کی کمزور ہوتی معیشت کی وجہ سے لیبر مارکیٹ میں افغان مہاجرین کو روزگار ملنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہو رہا تھا۔ دوسری جانب افغانستان کی اندرونی صورت حال بھی زبوں حالی کا شکار ہے اور خاص طور پر چند صوبوں کو شدید خشک سالی کا سامنا ہے جس میں ہرات، بادغیس اور غور صوبے نمایاں ہیں۔