1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات

12 جون 2023

ایران نے کہا ہے کہ وہ عمان کے ذریعے امریکہ کے ساتھ جوہری ڈیل اور قیدیوں کے ممکنہ تبادلے کے موضوع پر بات چیت میں مصروف ہے۔

https://p.dw.com/p/4STz5
Symbolbild | Flaggen | USA und Iran
تصویر: Dado Ruvic/REUTERS

ایران جوہری پروگرام کو مغربی طاقتوں کی جانب سے شدید نگرانی کا سامنا ہے اور اسی تناظر میں عائد سخت اقتصادی پابندیوں نے ایرانی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 میں ایک جوہری معاہدہ طے پایا تھا، تاہم امریکہ سن 2018 میں یک طرفہ طور پر اس معاہدے سے علیحدہ ہو گیا تھا۔ حالیہ کچھ عرصے میں دونوں ممالک ان چہ مگوئیوں کو رد کرتے آئے ہیں، جن میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ یہ دونوں ممالک سن 2015 کے جوہری معاہدے کی جگہ ایک نئی عبوری ڈیل پر اتفاق رائے کے قریب ہیں۔

محمد بن سلمان اور انٹونی بلنکن کے مابین کیا بات چیت ہوئی؟

ایران: امریکی ہتھیاروں کی پہنچ سے باہر جوہری تنصیب کی تعمیر

پیر کے روز ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نصر کانانی نے کہا، ''ہم عمانی حکام کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس ثالث کے ذریعے ہم دیگر پارٹیوں کے ساتھ پیغام رسانی میں مصروف ہیں۔‘‘

انہوں نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں زور دیا کہ یہ بات چیت ہر گز 'خفیہ‘ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا، ''ہم نے کبھی سفارتی عمل نہیں روکا۔‘‘

Iran Uran l Gebäude des Reaktors des Kernkraftwerks Bushehr
ایرانی جوہری پروگرام کے پرامن ہونے پر مغربی ممالک شکوک کا اظہار کرتے ہیںتصویر: Behrouz Mehri/AFP

یہ بات اہم ہے کہ ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے تہران اور واشنگٹن کے درمیانتعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ سن 2015 کے جوہری معاہدے کے احیاء کی کوششیں بھی اب تک ناکام رہی ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار کے روز ایک مرتبہ پھر جوہری ہتھیاروں سے متعلق ایران پوزیشن دوہراتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک جوہری ہتھیار سازی کی ہرگز کوشش نہیں کر رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کوئی ڈیل فقط اس وقت قبول کی جائے گی، جب اس کے ذریعے ایران میں اس وقت موجود جوہری ڈھانچا قائم رہے۔

ایران اور امریکہ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بھی عمان کے ذریعے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ کانانی نے بتایا کہ مستقبل قریب میں امریکہ اور ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل پر اتفاق ممکن ہے۔

کم از کم تین ایرانی امریکی شہری ایران میں زیرحراست ہیں، جن میں سیامک نمازی بھی شامل ہیں، جنہیں اکتوبر 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں جاسوسی کے جرم میں دس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

حالیہ کچھ دنوں میں ایران نے چھ یورپی شہریوں کو رہا کیا ہے جب کہ ایران سفارت کار اسداللہ اسدی، جنہیں بیلجیم میں دہشت گردی کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی، رہا کیا گیا تھا۔

ع ت، ک م (روئٹرز)