1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے ڈونلڈ ٹرمپ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

30 جون 2020

ایرانی استغاثہ نے انٹرپول پر زور دیا ہے کہ وہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر مہلک فضائی حملے کے سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ریڈ نوٹس‘ جاری کرے۔

https://p.dw.com/p/3eYLI
Iran Proteste gegen Donald Trump
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare

ایرانی استغاثہ نے انٹرپول پر زور دیا ہے کہ وہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر مہلک فضائی حملے کے سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 'ریڈ نوٹس‘ جاری کرے۔ ایران نے ٹرمپ کے ممکنہ طور پر اقتدار چھوڑنے کے بعد بھی اس معاملے کی پیروی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

تہران کے پراسیکیوٹر علی القاصی مھر نے پیر کے روز کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور 35 دیگر افراد کو ایران میں 'دہشت گردی اور قتل کے الزامات‘ کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی حکام نے پہلے ہی امریکی صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

ایران نے فرانس میں بین الاقوامی پولیس ایجنسی انٹرپول سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ امریکی صدر کی گرفتاری میں مدد دے۔۔ ریاستی استغاثہ علی القاصی مھر نے کہا کہ انٹرپول سے کہا گیا تھا کہ وہ ٹرمپ اور دیگر مدعا علیہان کے خلاف 'ریڈ نوٹس‘ جاری کرے۔ یہ نوٹس اعلیٰ سطح کی درخواست ہوتا ہے، جس کے تحت گرفتاری کا اعلان انٹرپول ہی کرسکتی ہے حالانکہ صرف انفرادی ممالک کے حکام ہی مشتبہ افراد کو گرفتار کر سکتے ہیں۔

Demonstration in Teherean nach dem Mord an Qasem Soleimani
ایرانی جنرل سلیمانی کے قتل پرایرانی قوم کا سخت رد عمل۔تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare

ایران رواں برس جنوری میں بغداد کے نزدیک جنرل قاسم سلیمانی  اور عراقی ملیشیا کے سربراہ ابو مہدی المہندس کی ہلاکت کا سبب بننے والے امریکی ڈرون حملے کے سلسلے میں صدر ٹرمپ اور دیگر امریکی فوجی اور سویلین حکام پر مقدمہ چلانا چاہتا ہے۔ امریکا کی طرف سے کیے گئے اس حملے میں ایران اور عراق کی دو بہت اہم شخصیات کی ہلاکت کے بعد  یہ خطہ تقریباﹰ ایک نئی جنگ کے دہانے پر آ کھڑا ہوا تھا۔

کیا انٹرپول کوئی ایکشن لے گی؟

اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ انٹرپول ایران کو صدر ٹرمپ کی فراہمی میں مدد کرنے پر راضی ہو جائے۔ بین الاقوامی پولیس ان رہنما اصولوں پر عمل کرتی ہے، جو اس کو 'کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت یا سرگرمیوں‘ سے باز رکھتے ہیں۔

ایرانی وکیل استغاثہ علی القاصی مھر نے کہا کہ ایران ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی صدر کے عہدے سے آئندہ رخصتی کے بعد بھی ان کے خلاف قانونی کارروائی کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ ٹرمپ نومبر میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Interpol-Zentrale in Lyon
فرانسیسی شہر لیون میں قائم انٹرپول کا مرکز۔تصویر: Jean-Philippe Ksiazek/AFP/Getty Images



جنرل سلیمانی پر امریکی حملے نے عراق اور ایران میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی اور اس واقعے کے کئی دن بعد تہران نے عراق میں امریکی اہداف پر میزائل بھی فائر کیے تھے۔ ایرانی فوج نے امریکی اڈوں کی طرف راکٹ فائر کرنے کے چند گھنٹوں کے بعد  ایک سویلین ایئرلائن کے مسافر طیارے کو، جس میں 176  مسافر سوار تھے، مار گرایا تھا۔ ایران کے مطابق اور بظاہر بھی یوکرائن کا یہ مسافر طیارہ غلطی سے نشانہ بنا تھا کیونکہ اس ہوائی جہاز کو بظاہر 'کروز میزائل‘ سمجھ لیا گیا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز پر ایران نے ایک ایرانی نژاد شخص پر یہ الزام لگایا تھا کہ اس نے امریکا اور اسرائیل کو سلیمانی کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات فراہم  کی تھیں۔ اس الزام کے تحت  اس شخص کو ایران میں سزائے موت سنا دی گئی تھی۔

ک م/ م م / نیوز ایجنسیاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں