ایران پر مزید پابندیاں اب بہت جلد: میرکل
5 جون 2010جرمن شہر میسیبرگ میں حکومتی مہمان گھر یعنی ’گیسٹ ہاوٴس‘ پر چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ دو روز تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد روسی صدر دمیتری میدویدیف نے کہا کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے خلاف عالمی طاقتوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ روسی صدر نے تاہم کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایران کے خلاف پابندیوں کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔’’ہمیں امید ہے کہ ایرانی قیادت بین الاقوامی برادری کی آواز سنے گی اور اس پر پورا دھیان بھی دے گی۔‘‘
برلن کے مضافات میں واقع میسیبرگ محل میں جرمن چانسلر نے کہا کہ روس اور جرمنی کا ماننا ہے کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر روک لگانے کے لئے پابندیاں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔’’ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام پر ہمارے خدشات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔‘‘
اس موقع پر روسی صدر دمیتری میدویدیف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ عالمی طاقتوں کو ایران کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔’’یا تو ہم ایک ساتھ متحد ہوجائیں یا پھر مختلف اطراف میں بکھر کر اپنی منزلوں سے بے خبر ہو جائیں۔‘‘
جرمن چانسلر اس بات پر زیادہ زور دے رہی تھیں کہ ایران پر مزید پابندیاں اب کسی بھی وقت لگائی جا سکتی ہیں۔’’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی نے ایرانی حکومت کو کئی مرتبہ سمجھوتوں اور معاہدوں کی پیشکش کی، لیکن ایران اپنے پرانے ہی موقف پر قائم ہے۔‘‘
امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی ایران پر پابندیاں سخت کرنے کے حق میں ہیں جبکہ اس حوالے سے روس اور چین کا موقف اب تک قدرے لچک دار رہا ہے۔ ایران کے ساتھ روس کے تجارتی مفادات وابستہ ہیں۔
دریں اثناء ایران سخت ترین بین الاقوامی دباوٴ کے باوجود یورینیئم کی افزودگی کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایران کا دیرینہ موقف ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے جبکہ عالمی طاقتوں کو یہ خدشات لاحق ہیں کہ تہران حکومت ایٹم بم بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر