بدعنوانی اور بھارت کا 65 واں یوم آزادی
15 اگست 2011یہاں تاریخی لال قلعہ کی فصیل سے وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے اپنی 40 منٹ کی تقریر میں ایک چوتھائی سے زیادہ وقت بدعنوانی کے موضوع کو دیا۔ یوں تو ڈاکٹر سنگھ اپنے بے داغ کردار کے لئے مشہور ہیں لیکن ان کی حکومت کے کئی وزراء بدعنوانی کے الزامات میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور کئی دیگر کو اپنے عہدوں سے استعفٰی دینا پڑا ہے۔
آئے روز بدعنوانی کے نئے انکشافات کی وجہ سے ڈاکٹر سنگھ بدعنوانیوں کے اسکینڈل میں گھرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں اس کا بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں اور حکومت کے خلاف حملے کا کوئی موقع جانے نہیں دے رہیں۔
وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے اپنی تقریر میں اعتراف کیا کہ ”پچھلے چند مہینوں میں بدعنوانی کے کئی معاملات سامنے آئے ہیں۔ کچھ معاملات میں مرکزی حکومت پر الزامات لگے ہیں، دیگر معاملات میں مختلف ریاستی حکومتوں پر الزامات لگے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ”یہ مسئلہ آج ہم سب کے لئے انتہائی تشویش کا موجب ہے لیکن یہ ایک ایسا مسئلہ ہے، جس کے حل کے لئے سرکارکے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے“۔
ادھر بدعنوانی کے معاملے پر گاندھیائی رہنما انا ہزارے کی قیادت میں سول سوسائٹی کی طرف سے شروع کی گئی تحریک کے سبب حکومت اور سول سوسائٹی کے درمیان ٹکراؤ کے آثار پوری طرح نمایاں ہوگئے ہیں۔ انا ہزارے 16 اگست سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کے اپنے فیصلے پر مصر ہیں، دوسری طرف دہلی پولیس نے انہیں یہاں جے پی پارک میں دھرنے پر بیٹھنے کی دی گئی اجازت منسوخ کر دی ہے۔
دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ انا ہزارے نے جو حلف نامہ دیا ہے، وہ ادھورا ہے۔ انا ہزارے چاہتے ہیں کہ انہیں 30 دن کے دھرنے کی اجازت دی جائے لیکن پولیس انہیں صرف تین دن کی اجازت دینے کے لئے تیار ہے۔ حکمران کانگریس پارٹی نے بھی ایک دن قبل انا ہزارے پر ذاتی حملہ کرتے ہوئے ان پر بدعنوانیوں کے متعدد معاملات میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ ان حالات کے پیش نظر انا ہزارے کی گرفتاری بھی متوقع ہے۔
انا ہزارے کا نام لئے بغیر وزیر اعظم نے کہا کہ”بدعنوانی کا خاتمہ صرف بھوک ہڑتال اور دھرنے سے ممکن نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسی ایک بڑے قدم سے بدعنوانی کو نہیں مٹایا جا سکتا بلکہ اس کے لئے ہمیں کئی محاذوں پر ایک ساتھ کام کرنا ہوگا، عدلیہ کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ لوگوں کو جلد انصاف مل سکے اور غلط کام کرنے سے پہلے لوگوں کو سوچنا پڑے‘‘۔
صدر جمہوریہ پرتبھا دیوی سنگھ پاٹل نے بھی قوم کے نام اپنے خطاب میں کہا کہ ’’بدعنوانی سے نمٹنے کے لئے ایسا قانون بنایا جائے، جو عملی ہو اور جو نفاذ کے بعد دیر تک قائم رہ سکے“۔
وزیر اعظم ڈاکٹر سنگھ نے گذشتہ ماہ ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ی کے سلسلے میں ہر وقت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم ڈاکٹر سنگھ کی آج کی تقریر کی خاص بات یہ رہی کہ وہ لال قلعہ کی فصیل پر سب سے زیادہ مرتبہ ہندوستانی قومی پرچم لہرانے والے نہرو گاندھی خاندان کے باہرکے پہلے شخص بن گئے ہیں۔ انہوں نے آج مسلسل آٹھویں مرتبہ قومی پرچم لہرایا۔ اس سے پہلے یہ اعزاز صرف پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور ان کی بیٹی اندرا گاندھی کو حاصل تھا، جنہوں نے بالترتیب سترہ اور سولہ مرتبہ قومی پرچم لہرائے تھے۔
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: افتخار گیلانی