’بلیم گیم‘ ختم کی جائے، پاکستان
29 جون 2011تینوں ممالک کے سفارتکاروں کے مابین یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب طالبان باغیوں کی شدت پسندانہ کارروائیوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جانب سے افغانستان پر شیلنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستان کی طرف سے افغان علاقوں میں470 راکٹ داغے جانے کی شدید مذمت کی تھی۔ مبینہ طور پر یہ راکٹ تین ہفتوں کے دوران فائر کیے گئے، جس کے نتیجے میں متعدد افغان شہری ہلاک بھی ہوئے۔ تاہم دوسری طرف پاکستان نے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاید کچھ راکٹ غلطی سے افغان علاقوں میں گرے ہوں تاہم دانستہ طور پر پاکستانی فورسز نے ایک بھی راکٹ افغانستان پر نہیں داغا۔
سہ فریقی ملاقات کے بعد منعقد کی گئی ایک پریس کانفرنس میں پاکستانی خارجہ سیکریٹری سلمان بشیر نے کہا،’ ہمیں چاہیے کہ ہم ’بلیم گیم‘ ختم کر دیں‘۔ تاہم انہوں نے افغانستان کی طرف سے عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہ کیا۔ انہوں نے کہا،’ ہمیں اپنے معاملات کی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔ ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے سے یہ مسئلہ ختم نہیں ہوگا۔ ہم نے الزامات عائد کرنے کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری رکھا ہوا ہے تاہم اب دوعظیم قوموں کو اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنا ہوگا‘۔
افغان حکومت پاکستان پر الزام عائد کرتی ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں موجود شر پسند عناصر افغانستان میں سرحد پار کارروائی کرتے رہتے ہیں جبکہ دوسری طرف پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ افغان حکومت نے اپنے علاقوں میں شدت پسندوں کو پناہ دے رکھی ہے، جو پاکستان میں کارروائی کرتے ہیں۔
اگرچہ سہ فریقی مذاکرات کا بنیادی ایجنڈا طالبان کے ساتھ مذاکرات اور ان کے ساتھ مصالحت سے متعلق امور پر توجہ مرکوز کرنا تھا تاہم افغانستان میں شیلنگ نے ان مذاکرات میں زیادہ توجہ پائی۔ پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب مارک گروس مین اور پاک افغان اعلیٰ اہلکاروں کے مابین یہ ملاقات امریکی صدر کے اس اعلان کے بعد منعقد کی گئی تھی، جس میں باراک اوباما نے افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے انخلاء کے بارے میں اہم اعلان کیا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین