بنوں میں خودکش حملہ، چھ افراد ہلاک
30 نومبر 2010مقامی حکام کے مطابق زخمیوں میں کئی پولیس اہلکار بھی شامل ہیں پولیس نے وقوعہ کے بعدعلاقے کوگھیرے میں لیکر امدادی سرگرمیاں شروع کردیں۔ عینی شاہدین کے مطابق بنوں شہر کے میلاد چوک کے قریب پولیس موبائل گشت پر تھی کہ اس دوران ایک خودکش حملہ آور نے پولیس وین کے قریب خودکو دھماکہ سے اڑادیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور موٹرسائیکل پر سوارتھا۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے سینئر وزیر بشیراحمد بلورنے اس طرح کے خودکش حملوں کو دہشت گردوں کی ناکامی قرار دیا، "یہ سخت سیکورٹی اقدامات کانتیجہ ہے کہ دہشت گرد اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے ان کا کہنا ہےکہ اگردہشت گرد اپنے ہدف تک پہنچ جاتا تو مرنیوالوں کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی۔"
بشیر احمد بلور کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی اب زیادہ دور نہیں،" دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی اوراب وہ فرار کاراستہ ڈھونڈ رہے ہیں دہشت گردی کے خاتمے میں پولیس بڑی قربانیاں دیکر قوم کو بچا رہی۔"
ادھر پشاورکی ضلعی انتظامیہ نے دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر محرم الحرام کیلئے تیار کردہ سیکورٹی پلان تبدیل کردیا ہے۔ نئے پلان کے مطابق یکم محرم کی بجائے یکم دسمبر سے پشاورمیں افغان مہاجرین ، قبائلی باشندوں کا پشاورمیں داخلے اورموٹرسائیکل پر ڈبل سوار ی پر پابند ی ہوگی۔ اسی طرح جمعہ کے خطبات کے علاوہ لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
پشاور انتظامیہ کاکہنا ہےکہ سابق سکیورٹی پلان حساس اداروں کی جانب سے اطلاعات فراہم کرنے کے بعد تبدیل کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حالات کو قابومیں رکھنے کیلئے دفعہ ایک سو چوالیس کے نفاذ کے ساتھ ساتھ یکم محرم سے شہر کو سِیل کرنے کافیصلہ کیاگیا تھا انتظامیہ کا کہناہے کہ سیکورٹی اقدامات کے بارے میں شہر کے تاجر برادری کو بھی اعتماد میں لیاگیا ہے۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: افسراعوان