دہشت گردی کا خطرہ: پشاور میں گاڑیوں کا داخلہ بند
15 نومبر 2010اس منصوبے کے تحت شہر کوسیل کردیا گیا ہے اور شہر میں آنے والے لوگوں کی گاڑیوں کیلئے پارکنگ شہر سے باہر بنائی گئی ہے۔ تمام داخلی راستوں پر سکیورٹی بھی بڑھادی گئی۔ انتظامیہ کا کہناہے کہ شہر کو عید کے موقع پر سیل کرنے کیلئے تاجروں کو اعتماد میں لیاگیا، تاہم پشاورکنٹونمنٹ کے تاجرحکومت کے اس اقدام پرسراپااحتجاج ہیں۔
تاجروں کا کہناہے کہ عوام پہلے سے خوفزدہ ہیں اوربازار آنے سے کتراتے ہیں۔ حکومت کے اس اقدام نے نہ صرف عوام کومزید خوفزدہ کردیا ہے بلکہ تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔ پشاورصدر کے معروف تجارتی مرکز شفیع مارکیٹ کے تاجر عمران خان کہتے ہیں، ’حکومت کو شہر کے داخلی راستوں کی سکیورٹی سخت کرنی چاہیے۔ انہوں نے بازاروں میں گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگاکر تاجروں کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔ پہلے بھی پشاورکی تاجر برادری بدامنی سے پریشان ہے لیکن حکومتی پالیسیاں ان کی مشکلات میں مزید اضافےکاسبب بن رہی ہیں۔’’
حکومتی ذرائع کاکہناہے کہ کراچی میں دہشت گردی کے واقع کے بعد پشاور میں بارود سے بھری گاڑیوں کے داخلے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جس کی بناء پر تاجروں کواعتماد میں لے کر شہر کو سیل کیا گیا ہے۔ اس اقدام کے بعد عسکریت پسند پشاور کے نواحی علاقوں میں متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ کوہاٹ روڈ پر امن کمیٹی کے سربراہ نورمالک کے حجرے کے قریب ہونیوالے ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں ایک ایف سی اہلکار سمیت تین افراد زخمی ہوئے جبکہ دھماکہ سے حجرے اورقریبی مسجد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس دھماکہ سے شہر اورنواحی علاقوں میں ایک مرتبہ پھر خوف کی لہر دوڑ گئی۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: ندیم گِل