بنگلہ دیشی وزیراعظم پندرہ دنوں کے اندر دوسری مرتبہ بھارت میں
21 جون 2024بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کا یہ دورہ اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ حالیہ انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مسلسل تیسری مرتبہ حکومت سازی کے بعد کوئی غیر ملکی رہنما پہلی مرتبہ سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچ رہا ہے۔
'بھارت ہمارا سچا دوست ہے' شیخ حسینہ
بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ بھارت کے دورے پر
مودی کی دعوت پر نئی دہلی آمد کا ان کا مقصد بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلے سے ہی مضبوط تعلقات کو مزید مستحکم کرنا اور مختلف محاذوں پر باہمی تعاون اور اشتراک کو وسعت دینا ہے۔
شیخ حسینہ پڑوسی ملکوں کے ان چند رہنماوں میں شامل تھیں جو نو جون کو وزیر اعظم مودی کی حلف برداری تقریب میں شریک ہوئے تھے۔
ایجنڈا کیا ہے؟
شیخ حسینہ اور نریندر مودی کل بائیس جون کو دہلی کے حیدرآباد ہاوس میں وفد کی سطح پر بات چیت کریں گے، جس میں دونوں فریقہ ممکنہ طور پر کئی شعبوں میں تعاون کے معاہدوں کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیشی اور بھارتی وزیر اعظم متعدد امور کے حوالے سے باہمی صلاح و مشورے کریں گے۔ وہ صدر دروپدی مرمو، نائب صدر جگدیپ دھنکڑ اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ بھی بات چیت کریں گی۔
بھارت بنگلہ دیش کے انتخابی نتائج سے خوش کیوں ہے؟
بنگلہ دیش: بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم پرحکومت کا ردعمل
بیان میں کہا گیا ہے کہ اٹھارہویں لوک سبھا انتخابات کے بعد بھارت میں حکومت کی تشکیل کے بعد یہ پہلا دو طرفہ ریاستی دورہ ہے۔
ایک سرکاری ذرائع کا کہناتھا، "دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے پر توجہ مرکوز کرنے کی امید ہے۔"
اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان آمدورفت کے لیے فینئی موئتری پل کے افتتاح اور رام پال موئتری پاور پلانٹ کے دوسری یونٹ کے کام کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت بھی متوقع ہے۔ یہ دونوں پروجیکٹ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان قریبی تعلقات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بھارت، بنگلہ دیش تعلقات کی نوعیت
بھارت کی "پڑوسی پہلے"پالیسی کے تحت بنگلہ دیش اس کا ایک اہم شراکت دار ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کا سلسلہ سلامتی، تجارت، معیشت، توانائی، رابطے، سائنس اور ٹیکنالوجی، دفاع اور بحر ی امورسمیت متعدد شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے مطابق بنگلہ دیش نہ صرف بھارت کی"پڑوسی پہلے پالیسی" کا کلیدی حصہ ہے بلکہ نئی دہلی کی "ایکٹ ایسٹ پالیسی" کے لیے بھی اہم ہے، جس کا مقصد بھارت اور جنوب مشرقی ایشیا کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔
بنگلہ دیش جنوبی ایشیا میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جبکہ بھارت ایشیا میں بنگلہ دیش کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔