بنگلہ دیش، ایک اہم جنگجو رہنما گرفتار
12 نومبر 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بنگلہ دیشی پولیس کے حوالے سے بارہ نومبر بروز ہفتہ بتایا ہے کہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک اہم جنگجو رہنما کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس جنگجو کا نام خیر الاسلام بتایا گیا ہے، جس کی عمر چوبیس برس ہے۔
بنگلہ دیش میں ہندو مندروں پر انتہاپسندوں کے حملے
بنگلہ دیش میں مشتبہ شدت پسندوں کے ہاتھوں پروفیسر کا قتل
بنگلہ دیش میں جہادیوں کے مضبوط ہوتے قدم: امریکا کی تشویش
پولیس کے مطابق خیر الاسلام گزشتہ برس فیصل عارفین دیپن اور نیلوئے نیل کی ہلاکت میں مشتبہ طور پر براہ راست ملوث تھا۔ ملکی خفیہ اداروں کے مطابق یہ ملزم کالعدم گروہ ’انصار الاسلام‘ کا ایک رہنما ہے۔ اس پر الزام ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں ہونے والے کئی پرتشدد واقعات میں بھی ملوث رہا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ بنگلہ دیش میں حالیہ کچھ برسوں کے دوران سکیولر خیالات کے مالک بلاگرز، پبلشرز اور اقلیتی افراد کو نشانہ بنانے کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اگرچہ ایسے حملوں کی ذمہ داری داعش نے بھی قبول کی ہے لیکن ڈھاکا حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پرتشدد کارروائیاں دراصل مقامی انتہا پسند مذہبی گروہ کرتے ہیں۔
ڈھاکا پولیس کے ترجمان مسعود الرحمان نے اے ایف پی کو اس تازہ گرفتاری کے حوالے سے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ خیر الاسلام پر شبہ ہے کہ وہ قتل کے دو واقعات میں براہ راست ملوث تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ گرفتاری جمعے کی رات ڈھاکا کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر عمل میں آئی۔
مسعود الرحمان کا کہنا تھا، ’’قتل کی یہ دونوں وارداتیں میجر ضیاء کے حکم پر سرانجام دی گئی تھیں۔ میجر ضیاء الحق سابق فوجی اہلکار ہے، جو مبینہ طور پر اب شدت پسندی کی طرف مائل ہوتے ہوئے کالعدم گروہ ‘انصار بنگلہ ٹیم‘ کا ایک اہم رہنما بن چکا ہے۔ پولیس ضیاء الحق کی گرفتاری کے حوالے سے اطلاع دینے پر پچیس ہزار امریکی ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کر چکی ہے۔
مشہور بلاگر نیلوئے کو گزشتہ برس اگست میں ان کے گھر پر ہی چاقوؤں کے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ بنگلہ دیش کے اہم دانشور اور مصنف فیصل عارفین دیپن کو اکتوبر سن دو ہزار پندرہ کو ان کے دفتر میں قتل کیا گیا تھا۔