بھارتی حکومت آج سالانہ بجٹ پیش کر رہی ہے
28 فروری 201176 سالہ بھارتی وزیرِ خرانہ پرناب مکھرجی ایک کہنہ مشق اور منجھے ہوئے سیاستدان سمجھے جاتے ہیں تاہم اس برس کا بجٹ پیش کرنا ان کے لیے ایک مشکل امر ثابت ہوگا۔ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے اور اس کے علاوہ مالیاتی بد عنوانیوں کے الزامات نے کانگریس کی حکومت کو سخت پریشان کیے رکھا ہے۔ ایسے میں حزبِ مخالف کی جانب سے بجٹ کی مخالفت کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔
بد عنوانی کے الزامات اور سالانہ بجٹ
بجٹ پیش کرنے کے لیے ملکی پارلیمان کا یہ اجلاس بھی کافی تگ و دو اور مشکلات کے بعد ممکن ہوا ہے۔ حزبِ مخالف جماعتوں، بالخصوص بھارتیہ جنتا پارٹی نے پارلیمان کے اجلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کرپشن کے الزامات کے حوالے سے حکومت پر لگے الزامات کی تحقیقات کے لیے بین الجماعتی طور پر ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں۔ کافی تردّد کے بعد وزیرِاعظم حزبِ اختلاف کا یہ مطالبہ ماننے پر راضی ہوئے اور غالباً اس کی ایک بڑی وجہ دو ہزار گیارہ کا بجٹ اجلاس ہی تھی۔
مالیاتی امور اور معیشت پر نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ توقع یہی ہے کہ حکومت غریب آدمی کو اس بجٹ کے ذریعے کچھ سہولت دینے کی کوشش کرے گی۔ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مالیاتی اسکینڈلز اور ملک میں مہنگائی کے پیشِ نظر کانگریس حکومت کو ویسے ہی عوامی تنقید کا سامنا ہے اور عین ممکن ہے کہ وہ بجٹ کے ذریعے اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش کرے۔
حکومت کوئی ’رِسک‘ نہیں لے گی، ماہرینِ اقتصادیات
اس حوالے سے شاید وسیع پیمانے پر اقتصادی اصلاحات کا حکومتی ارادہ شاید کامیاب نہ ہوسکے تاہم پرناب مکھرجی کی جانب سے بھارت کے ریٹیل سیکٹر کو بیرونی سرمایہ کاری کے لیے کھولنے کے ضمن میں کوئی اعلان سامنے آسکتا ہے۔
ماہرینِ اقتصادیات بہرحال اس بات پر متفق دکھائی دیتے ہیں کہ سن دو ہزار گیارہ کے قومی بجٹ میں بھارتی حکومت اپنے لیے کوئی نیا جھمیلا شاید کھڑا نہ کرے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان