بھارتی دیہات اور انٹرنیٹ
10 ستمبر 2010دو سال پہلے بھارت کے بعض دیہات میں شام کو سجنے والی چوپال میں چند لوگوں نے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا استعمال کیا تو دیہاتیوں کی اس بحث و تمحیص کی مجلس کو ای چوپال سے تعبیر کیا جانے لگا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان چند افراد نے ای چوپال کے ذریعے دوسرے دیہات کے ساتھ دیہی علاقوں میں پائی جانے والی پرانی اور قدیمی دانش کا تبادلہ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا ،جو خاصا مقبول ہوا۔
اس کے ساتھ ساتھ ای چوپال بھارتی دیہاتیوں کے درمیان کاشتکاری کے جدید انداز کے استعمال کا باعث بھی بنا۔ اس کے باوجود یہ کوئی رنگین تصویر نہیں بلکہ تازہ سماجی ریسرچ سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ اب بھی بہت سارے دیہات کے باسیوں کی دسترس سے باہر ہے۔ بھارتی دانشوروں کا خیال ہے کہ، ای چوپال والے سارے بھارتی دیہات کے نمائندے نہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ انٹرنیٹ کے استعمال کرنے والوں کی اکثریت بھارت کے کاسموپولیٹن مراکز کے علاوہ تقریباً تمام چھوٹے اور بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ قصبوں میں بھی رہتی ہے۔ بھارتی دیہات میں انٹزنیٹ کے استعمال میں ایک بڑی رکاوٹ ناخواندگی ہے۔ انٹرنیٹ کے استعمال کے لئے پڑھا لکھا ہونا ضروری ہے۔
اس مناسبت سے مختلف تجاویز سامنے لائی گئی ہیں کہ کس طرح بھارت کی ناخواندہ دیہی آبادی کو انٹرنیٹ فرینڈلی بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام گاؤں تک انٹرنیٹ کے لئے ٹیلی فون دفاتر کو اپ گریڈ کرنا بھی ضروری سمجھا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت کا وہ نعرہ کہ سن دو ہزار آٹھ تک آئی ٹی سب کے لئے میسر ہو گی، اس پر پوری طرح عمل ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
بھارت کے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کے عام استعمال میں ایک اہم مسئلہ لسانی بھی ہے۔ بھارتی دستور میں چودہ زبانوں کو تسلیم کیا گیا ہے ، جبکہ سارے ملک کے طول و عرض میں 179 دوسری بڑی زبانوں کے ساتھ ساتھ 544سے زائد اہم علاقائی بولیاں بھی مستعمل ہیں۔ تیس فی صد آبادی ہندی بولتی اور سمجھتی ہے۔
بھارت کے جنوب میں یہی زبان غیر مقبول ہے۔ ہندی اور جنوبی علاقوں کی بعض زبانوں کی ونڈوز اب دستیاب ہیں۔ حکومت کچھ اور زبانوں کے لئے ونڈوز کی تیاری کے پراجیکٹ شروع کر چکی ہے۔ دیہات کے اندر انٹرنیٹ کے استعمال کے لئے کم از کم انگریزی کا پڑھنا، سمجھنا اور لکھنا اہم ہے۔
عالمی سماجی ماہرین اس منابست سے بھارت اور چین کو ایک ساتھ بطور سپیشل کیس سٹڈی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق دنیا کی38 فیصد آبادی انہی دونوں ملکوں میں رہتی ہے۔ انہی ملکوں میں سب سے بڑا متوسط طبقہ موجود ہے اور انہی کے دیہات دونوں کی زرعی اقتصادیات میں انتہائی اہم ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ اگر ان دونوں ملکوں کے دیہاتی انٹرنیٹ تک مکمل طور پر رسائی حاصل کر لیتے ہیں تو ان کے مزاج اور سوچ کے ساتھ بودوباش پر عالمگیریت کی اثرات مرتب ہونے سے مثبت سماجی و اقتصادی ترقی سامنے آ سکتی ہے۔ مجموعی طور پر چینی دیہاتی انٹرنیٹ کے استعمال میں بھارتی دیہی باسیوں سے کافی آگے ہیں اور اس کی وجہ گزشتہ چند سالوں میں چین کی صنعتی ترقی ہے، جو بھارتی صنعتی ترقی کوکافی پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ