بھارتی مسلم تنظیم پی ایف آئی کےخلاف پھر چھاپے،سینکڑوں گرفتار
27 ستمبر 2022بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے) نے مختلف ریاستوں کی ایجنسیوں کے حکام کے ساتھ ستائیس ستمبر منگل کو علی الصبح ملک کی آٹھ ریاستوں، مدھیہ پردیش، کرناٹک، آسام، دہلی، مہاراشٹر، تلنگانہ، گجرات اور اتر پردیش میں مسلم تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے دفاتر اور اس کے رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے۔
پی ایف آئی کے اب تک ڈھائی سو سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ این آئی اے نے اس سے قبل 22 ستمبر کو بھی ملک کی 15 ریاستوں میں بیک وقت چھاپے مار کر اس فرنٹ کے سو سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا تھا۔
حکومت کا الزام ہے کہ پی ایف آئی معاشرے میں منافرت پیدا کرنے اور مسلم نوجوانوں میں شدت پسندی کو فروغ دینے کی کوششیں کرتی ہے۔ پی ایف آئی خود تاہم ان تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ بھارت میں دلتوں، مسلمانوں اور قبائلیوں سمیت سبھی پسماندہ اور محروم طبقات کو با اختیار بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
’لو جہاد‘ کا کوئی ثبوت نہیں، بھارتی قومی تفتیشی ایجنسی
آر ایس ایس کے 'اکھنڈ بھارت' کے خواب کی تعبیر کیا ممکن ہے؟
پی ایف آئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت معاشرے میں مبینہ طور پر نفرت پھیلانے کے لیے مشہور آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کرتی؟
پاپولر فرنٹ کے خلاف چھاپوں کی مخالفت میں بھارت کی متعدد ریاستوں میں مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ کئی مسلم تنظیموں اور جماعتوں نے پی ایف آئی کے خلاف اس تازہ حکومتی اقدام کی بھی شدید مذمت کی ہے۔
مسلم جماعتوں کا شدید رد عمل
مسلم تنظیموں اور جماعتوں نے پی ایف آئی کے خلاف کارروائی کی شدید مذمت کی اور اس کو جمہوری اقدار کے خلاف قرار دیا۔
آل انڈیا ملی کونسل کے چیئرمین اور دانشور ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''حکومت مخالف آوازوں کو دبانے کے لیے ملک کی اہم ایجنسیوں کو لگاتار استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے ملک میں جمہوریت یقینی طور پر کمزور ہو گی اور جمہوریت پر عوامی اعتماد بھی مجروح ہو گا۔ اس طرح کی کارروائی یقیناﹰ یہ تاثر دیتی ہے کہ حکومت اصل موضوعات اور مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔‘‘
ڈاکٹر منظور عالم کا کہنا تھا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف ایک باقاعدہ ماحول تیار کیا جا رہا ہے جب کہ شدت پسندوں اور اشتعال انگیزی کرنے والے ہندو رہنماؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے، جہاں سبھی کو اظہار رائے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آئینی آزادی ہے۔‘‘
بھارت میں مسلم جماعتوں اور تنظیموں کے وفاق آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''بے بنیاد الزامات اور صرف قیاس آرائیواں کی بنیاد پر پی ایف آئی کے دفاتر پر ملک گیر چھاپے اور اس کے رہنماؤں کی گرفتاریاں انتہائی قابل مذمت ہیں۔ حکومت کے اس اقدام کا مقصد اصل مسائل سے لوگوں کی توجہ مبذول کرانا ہے۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پی ایف آئی کو عدالت سے انصاف ضرور ملے گا۔
بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم پر پابندی میں توسیع
بھارت میں مذہبی آزادی کی صورت حال تشویش ناک: امریکا
بھارت میں جماعت اسلامی کے صدر سید سعادت اللہ حسینی کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام پر اس لیے بھی سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کھلے عام نفرت پھیلانے اور تشدد کو ہوا دینے کے مرتکب افراد اور گروہوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ ''ایسی کارروائیاں غیر جانبدارانہ اور سیاسی محرکات سے پاک ہونا چاہییں۔‘‘
مسلم علاقے میں امتناعی احکامات
منگل کے روز چھاپوں کی کارروائی کے دوران قومی دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں جامعہ ملیہ اسلامیہ، جامعہ نگر، شاہین باغ اور بستی نظام الدین میں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار تعینات تھے۔
بعض علاقوں بالخصوص جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اطراف میں امتناعی احکامات بھی نافذ کر دیے گئے تھے۔ دہلی پولیس کا تاہم کہنا تھا کہ یہ حکم امتناعی نیا نہیں بلکہ دس روز پرانا تھا۔ اس حکم کے تحت کسی ایک جگہ پر پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا وفاقی وزارت داخلہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا۔ اس اجلاس میں این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل، انٹیلیجنس بیورو کے سربراہ اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے بھی حصہ لیا۔ ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں پی ایف آئی کے خلاف چھاپوں سے پیدا شدہ صورت حال اور اس کے مضمرات پر غور کیا گیا۔