بھارتی وزیراعظم کی متعارف کردہ ٹیکس اصلاحات
30 جون 2017ٹیکس اصلاحات کے نفاذ کا اعلان آج جمعہ کی رات منعقد کی جانے والی خصوصی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کریں گے۔ اس مناسبت سے خصوصی تقریب کا اہتمام نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں کیا گیا ہے۔ اس تقریب پر کچھ حلقے ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں کہ مودی ان ٹیکس اصلاحات کی آڑ میں مہاتما گاندھی کے آزادی کے اعلان کی نقل کر کے اپنا سیاسی قد بلند کرنے کی کوشش میں ہیں۔
نریندر مودی کی جانب سے متعارف کی گئی ٹیکس اصلاحات کا تعلق اشیا اور سروسز سے ہے۔ ان ٹیکس اصلاحات کو بھارت کی ستر سالہ تاریخ کی بڑی تبدیلی قرار دیا گیا ہے۔ ان اصلاحات کے نفاذ کے بعد جی ایس ٹی یا جنرل سیلز ٹیکس سے متعلق کم از کم بیس مرکزی اور ریاستی ضوابط میں تبدیلی لائی جائے گی۔ مودی حکومت کا خیال ہے کہ اس جی ایس ٹی کا نفاذ ملکی کاروبار کی منڈی میں یک رنگی اور ایک سنگل مارکیٹ کے جنم لینے میں مددگار ہو گا۔
سن 2014 میں منصبِ وزارتِ عظمیٰ پر بیٹھنے والے نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم میں کہا تھا کہ وہ ملکی ٹیکس نظام میں بڑی تبدیلی لائیں گے اور کل سے نافذ ہونے والی اصلاحات اُسی وعدے کا تسلسل ہیں۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ سابقہ حکمران جماعت کانگریس نے بھی اپنے دور میں ٹیکس اصلاحات لانے کی کوشش ضرور کی تھی، لیکن اُسے کامیابی حاصل نہیں ہو سکی تھی۔
ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ مودی کی ٹیکس اصلاحات سے 1.3 بلین آبادی والے ملک میں سبھی خوش نہیں ہیں اور کئی مقامات پر احتجاجی مظاہروں کی منصوبہ بندی بھی کی جا چکی ہے۔
دریں اثنا بھارتی سیاسی جماعت ’ترنمول کانگریس‘ کی سربراہ ممتا بینر جی نے ان اصلاحات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اِن ٹیکس اصلاحات کے نفاذ کے موقع پر ہونے والی مودی حکومت کی خصوصی تقریب میں بھی وہ شریک نہیں ہوں گی۔ بینر جی کی سیاسی جماعت آج کل مغربی بنگال میں ریاستی حکومت قائم کیے ہوئے ہے۔