بھارتی ٹاٹا گروپ کا سرمایہ پاکستان کی مجموعی معیشت سے زیادہ
21 فروری 2024بھارتی روزنامے اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں نے گزشتہ ایک سال میں شاندار منافع کمایا، جس سے اس گروپ کی مارکیٹ ویلیو ہمسایہ ملک پاکستان کے مجموعی اقتصادی حجم سے بھی زیادہ ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کے اس سب سے بڑے کاروباری گروپ کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن 365 بلین ڈالر ہے جو کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تخمینے کے مطابق پاکستان کی تقریباً 341 بلین ڈالر کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) سے زیادہ ہے۔ ٹاٹا گروپ کی صرف ایک کمپنی ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (ٹی سی ایس)، جو بھارت کی دوسری سب سے بڑی کمپنی بھی ہے، کی مارکیٹ ویلیو 170بلین ڈالر یعنی پاکستان کی معیشت کے تقریباً نصف کے برابر ہے۔
پاکستان ان دنوں زبردست معاشی بحران سے دوچار اور قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ پاکستان گزشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف سے ملنے والے تین بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کے باعث اپنے ذمے ادائیگیوں کے قابل نہ رہنے سے بال بال بچا تھا۔ لیکن قرض دہندہ کی اس امداد کا سلسلہ مارچ میں ختم ہو جائے گا، جس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کے ایک نئے توسیعی فنڈنگ پروگرام کی ضرورت ہو گی۔
پاکستان کا موجودہ اقتصادی ماڈل ناقابل عمل، ورلڈ بینک
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کی تارہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان نے موجودہ مالی سال کے پہلے چھ مہینوں میں 18 ارب ڈالر کے قرضے واپسی کرنا تھے، جن میں سے آدھی سے بھی کم رقوم ادا کی گئی ہیں تاہم اس میں دوسرے ممالک کی جانب سے رول اوور کیا جانے والا قرضہ شامل نہیں ہے۔
بھارتی معیشت ترقی کی راہ پر
بھارت کی جی ڈی پی اس وقت تقریباً 3.7 ٹریلین ڈالر ہے اور یہ ملک جس رفتار سے بڑھ رہا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے بھارت 2028ء تک جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن سکتا ہے۔ بھارت اس وقت عالمی سطح پر پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے۔
اس کے برعکس پاکستان کو، جس کی مالی سال 2022 اور 2021 میں قابل ستائش شرح نمو بالترتیب6.1 اور 5.8 فیصد رہی تھی، مالی سال 2023 میں ایک بالکل مختلف اقتصادی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ سیلاب کی وجہ سے اسے زبردست تباہی اور بڑے پیمانے پر اربوں ڈالر کے نقصانات اٹھانا پڑے۔
کیا مودی کا بھارت واقعی 'وشوا مترا' یا 'دنیا کا دوست' ہے؟
پاکستان کے مرکزی بینک کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق 31 دسمبر 2023ء تک پاکستان پر مجموعی طور پر 131ارب ڈالر کا قرض واجب الادا تھا۔ اس میں ایک سال کے دوران 27.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس قرض پر سود کی ادائیگی کے لیے ہی موجودہ سال کے لیے حکومتی آمدنی کا تقریباً نصف تک خرچ ہو سکتا ہے۔
ٹاٹا گروپ کیا ہے؟
ٹاٹا گروپ بھارت میں کمپنیوں کا سب سے بڑا گروپ ہے۔ اس کا قیام سن 1868میں عمل میں آیا تھا اور اس کا ہیڈکوارٹر ممبئی میں ہے۔ اس کی مصنوعات اور خدمات کا دائرہ دنیا کے چھ براعظموں میں 150سے زائد ملکوں میں پھیلا ہوا ہے۔
اس گروپ کے تحت 29 کمپنیاں کام کرتی ہیں اور 19 فروری 2024ء کو اس گروپ کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن 370 بلین ڈالر ہو گئی۔
ٹاٹا گروپ کئی تنازعات کا شکار بھی رہا ہے۔ اس پر سیاسی بدعنوانی، ماحولیاتی مسائل، زمین پر قبضہ کرنے، صارفین اور قدرتی وسائل کا استحصال کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
جاوید اختر (م م)