1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'بھارت اور بنگلہ دیش میں کوئی فرق نہیں'، محبوبہ مفتی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
2 دسمبر 2024

کشمیر کی سابق وزیر اعلی کا کہنا کہ اگر بھارت بھی بنگلہ دیش کی طرح اقلیتوں کے ساتھ مظالم کرتا ہے، تو پھر دونوں میں فرق کیا ہے؟ بی جے پی نے ان کے بیان کو ملک مخالف قرار دیا اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ndLT
محبوبہ مفتی
اس تنازعے کے پس منطر میں ہی محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ بھارت جب خود بھی اپنی اقلیتوں کے ساتھ مظالم کر رہا ہے، تو پڑوسی ملک پر تنقید کا کیا مطلب اور اس مناسبت سے تو "دونوں ممالک کے درمیان کوئی فرق" نہیں ہے۔تصویر: Getty Images/S. Hussain

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بنگلہ دیش میں اقلیتی برادریوں کی صورتحال کا موازنہ بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے تفریقی سلوک سے کیا ہے، جس کی وجہ سے ایک نیا سیاسی تنازعہ پیدا ہو گیا۔

بھارتی حکام حالیہ دنوں میں بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مبینہ سلوک پر سوال اٹھاتے رہے ہیں اور ڈھاکہ کی عبوری حکومت پر کھل کر تنقید کی ہے۔ تاہم بنگلہ دیش نے بھارتی بیانات کو مسترد کرتے ہوئے خود اپنے گربیان میں دیکھنے کی نصیحت کی ہے۔

اس تنازعے کے پس منطر میں ہی محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ بھارت جب خود بھی اپنی اقلیتوں کے ساتھ مظالم کر رہا ہے، تو پڑوسی ملک پر تنقید کا کیا مطلب اور اس مناسبت سے تو "دونوں ممالک کے درمیان کوئی فرق" نہیں ہے۔

بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے ان کے اس بیان کی مذمت کی ہے اور ان کے بیان کو ملک مخالف قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ محبوبہ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

صرف الزام کی بنیاد پر انہدامی کارروائی غیر آئینی، بھارتی سپریم کورٹ

محبوبہ مفتی نے کیا کہا؟

اتوار کے روز مفتی نے جموں میں اپنی پارٹی کے کارکنان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف مظالم کی بات ہو رہی ہے۔۔۔۔ اگر بھارت میں بھی اقلیتوں کے خلاف مظالم ہو رہے ہیں تو پھر بھارت اور بنگلہ دیش میں کیا فرق ہے؟ مجھے تو بھارت اور بنگلہ دیش میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔"

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے مسلمان اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کیوں ہوئے؟

محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی نے کہا کہ اجمیرکی درگاہ بھائی چارے کی سب سے بڑی مثال ہے، تاہم اب ہندو قوم پرست مندر کی تلاش کے لیے اس میں بھی کھدائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیںتصویر: Imago/Hindustan Times

صحافیوں سے بات چیت کے دوران ان کا مزید کہنا تھا، "آج مجھے ڈر ہے کہ سن 1947 کے جو حالات تھے، ہمیں اسی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ نوجوان جب نوکریوں کی بات کرتے ہیں تو وہ نہیں ملتی، ہمارے پاس اچھے ہسپتال نہیں ہیں، تعلیم نہیں ہے۔ .وہ سڑکوں کی حالت کو بہتر نہیں کر رہے ہیں لیکن ایک مندر کی تلاش میں مسجد کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سنبھل کا واقعہ تو انتہائی افسوسناک ہے، جہاں کچھ لوگ تو دکانوں میں کام کر رہے تھے اور انہیں گولی مار دی گئی۔"

اجمیر شریف درگاہ سے متعلق تنازعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے مفتی نے کہا، "اجمیر شریف درگاہ جہاں تمام مذاہب کے لوگ عقیدت پیش کرتے ہیں، بھائی چارے کی سب سے بڑی مثال ہے۔ اب وہ مندر کی تلاش کے لیے اس میں بھی کھدائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

سینکڑوں بنگلہ دیشی ہندو بھارت میں داخل ہونے کی کوشش میں

بی جے پی کا اعتراض

ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے پی ڈی پی سربراہ کے ریمارکس پر شدید اعتراض کیا ہے۔

پارٹی کے رہنما رویندر رینا نے کہا، "محبوبہ کا بنگلہ دیش کی صورتحال کا بھارت سے موازنہ کرنے والا متنازعہ بیان سراسر غلط اور قابل مذمت ہے۔ دنیا بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے آگاہ ہے، جہاں اقلیتی برادری پر حملے ہو رہے ہیں اور ایک منتخب وزیر اعظم کو فرار ہونے پر مجبور کیا گیا۔"

انہوں نے مزید کہا، "جموں و کشمیر کی حکومت کو محبوبہ کے ملک مخالف بیان اور اس کی سازشوں کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔ ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔"

جموں کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے کہا کہ محبوبہ مفتی کا بیان اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد ان کی پارٹی کو زندہ کرنے کی کوشش ہے۔

مودی کے بھارت میں بالخصوص مسلم کمیونٹی کے خلاف تشدد بڑھتا ہوا