بھارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رکاوٹ کھڑی کر رہا ہے
6 جنوری 2015پاکستانی اور بھارتی فورسز کے درمیان متنازعہ علاقے کشمیر کی سرحد پر پیر کے روز بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں چار سویلین اور ایک فوجی ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک نو عمر لڑکا بھی شامل تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے مطابق، ’’بھارت کی جانب سے کسی اشتعال انگیزی کے بغیر فائرنگ اور سویلین آبادیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات کو پاکستانی کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر تناؤ میں اضافہ کرنے کی کوشش سمجھتے ہیں۔ جس کا مقصد ہماری مسلح افواج کی توجہ دہشت گردوں کے خلاف جاری اہم مشن سے ہٹانا ہے۔‘‘
پاکستانی فوج نے جون میں ملک کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ افغان سرحد کے قریب واقع علاقے شمالی وزیرستان اور بعد میں خیبر ایجنسی میں ہونے والے فوجی آپریشن کے نتیجے میں اب تک 1700 عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق اس آپریشن کے دوران 126 فوجی اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔
پاکستان نے بھارت کی جانب سے بارود سے بھری ایک کشتی کے پاکستان سے تعلق جوڑنے کی کوششوں کی بھی مذمت کی ہے۔ بھارتی کوسٹ گارڈ نے گزشتہ ہفتے ایک کشتی کو روکنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد وہ دھماکے سے تباہ ہو گئی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ نئے سال کی شب یہ کشتی پاکستان سے آ رہی تھی۔ بھارتی وزارت دفاع کے مطابق بحیرہء عرب میں بھارتی کوسٹ گارڈ کی جانب سے اس کشتی کا ایک گھنٹے تک پیچھا کیا گیا اور اس دوران کشتی پر سوار افراد کو خود کو حکام کے حوالے کرنے کا کہا گیا۔ تاہم گرفتاری سے بچنے کے لیے اس پر سوار چار افراد نے کشتی کو دھماکے سے اڑا دیا۔ جس کے نتیجے میں یہ چاروں افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تسنیم اسلم کا مزید کہنا تھا، ’’بھارت کی جانب سے پاکستان پر نام نہاد ’ٹیرر بوٹ‘ بھیجنے کے بے بنیاد اور خلافِ عقل الزامات بھی بھارت کی انہی کوششوں کا حصہ ہے۔‘‘
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت پاکستان اور اس کے ہمسایہ ملک افغانستان کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔