بھارت سے بہتر مراسم چاہتے ہیں، نواز شریف
28 ستمبر 2013اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اپنی حکومت کے اس مؤقف کو دہرایا کہ وہ پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تنازعات کا حل اور بہتر تعلقات کے خواہش مند ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم بھارت کے ساتھ جامع اور با مقصد مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ میں خطے میں امن اور اس کی اقتصادی ترقی کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں۔ یہ ہمارے عوام کی بھی دیرینہ خواہش ہے۔‘‘
پاکستانی وزیر اعظم کے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کے اظہار سے ایک روز قبل بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح افراد نے ایک حملے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت دس افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق مبینہ طور پر ان مسلح افراد کا تعلق پاکستان میں قائم ایک اسلامی انتہا پسند گروپ سے ہے۔ بھارتی پولیس حکام کے مطابق فوجی وردیوں میں ملبوس ان عسکریت پسندوں نے جمعرات کی صبح پاکستانی سرحد کے قریب واقع ہیرا نگر کے پولیس اسٹیشن پر بم پھینکتے ہوئے فائرنگ شروع کر دی تھی۔ یہ علاقہ سری نگر سے تقریباﹰ 200 کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔
نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے درمیان اتوار کو ملاقات کا امکان ہے۔ یہ ملاقات نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کی ’’سائڈ لائنز‘‘ پر ہو سکتی ہے۔ تاہم سری نگر کے قریب عسکریت پسندوں کا حملہ شریف اور سنگھ کی ملاقات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ بھارت پاکستان پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ اسلامی عسکریت پسندوں کے ذریعے اس کے زیر انتظام کشمیر میں شورش پیدا کرتا ہے۔ پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ کشمیری ’’مجاہدین‘‘ بھارت کے کشمیر پر ’’غیر قانونی قبضے‘‘ کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم شریف نے اپنے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیروں کو ریفرنڈم کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔نواز شریف نے جنرل اسمبلی کے خطاب میں پاکستانی سر زمین پر امریکی ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کی خواہش مند ضرور ہے تاہم اس کو ان کی کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
دوسری جانب خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان کی نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے زیادہ امیدیں نہ رکھی جائیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کا منتظر ہوں تاہم اس ملاقات سے بہت توقعات وابستہ کرنا بھی ٹھیک نہیں۔‘‘
بھارتی وزیر اعظم کی امریکی صدر باراک اوباما سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ نواز شریف اور صدر اوباما کی ملاقات تئیس اکتوبر کو امریکا میں ہوگی۔