بھارت علاقائی رہنما ہے، امریکی حکام
14 مئی 2011بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے گزشتہ جمعرات کو اپنے دورہء کابل کے دوران مزید 500 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا تھا۔ اس تازہ ترین اعلان کے بعد افغانستان کے لیے بھارتی امداد کا حجم دو بلین ڈالر ہو چکا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے دورہء افغانستان، پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد کیا، اسی وجہ سے اسے انتہائی اہمیت کا حال قرار دیا گیا ہے۔
جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ رابرٹ بلیک نے کہا کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ کے اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت علاقائی رہنما ہے۔ سینٹر فار اسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے رابرٹ بلیک کا کہنا تھا، ’منموہن سنگھ کے دورہ کابل سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت افغانستان کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔‘
بھارت کے افغانستان میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو پاکستان تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق افغانستان میں ایک ایسی حکومت کی صورت میں، جو بھارت کی طرف جھکاؤ رکھتی ہو، اسلام آباد حکومت اپنی مغربی سرحدوں کو بھی غیر محفوظ سمجھتی ہے۔
من موہن سنگھ اس سے قبل افغانستان 2005ء میں گئے تھے۔ 2001ء میں امریکہ کی طرف سے اس وقت افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت کے خلاف آپریشن کے بعد سے اب تک بھارت جنگ سے تباہ حال اس ملک میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1.3 بلین امریکی ڈالرز کے فنڈز مختص کر چکا ہے۔ ان ترقیاتی کاموں میں نئی سڑکوں اور بجلی کی لائنوں کے علاوہ پارلیمان کی نئی عمارت کی تعمیر بھی شامل ہے۔
بلیک کا وزیراعظم سنگھ کی تعریف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کی طرف سے پاکستانی وزیراعظم کو کرکٹ میچ دیکھنے کی دعوت دینا ایک انتہائی اچھا فیصلہ تھا۔ رابرٹ بلیک کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات خطے کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان بھارت کی ترقی کرتی ہوئی معیشت سے بھرپور فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ اقتصادی اور معاشی تعلقات سے دونوں ممالک کے کسانوں اور کاروباری طبقے کو ترقی کے مواقع ملیں گے۔
رپورٹ : امتیاز احمد
ادارت : عاطف توقیر