1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، من موہن سنگھ

12 مئی 2011

بھارت کے وزیراعظم من موہن سنگھ دو روزہ دورے پر افغانستان میں ہیں۔ حامد کرزئی سے ملاقات کے دوران انہوں نے افغان صدر کو یقین دلایا کہ بھارت طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ان کی پالیسی کی حمایت کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/11EP6
من موہن سنگھ کابل پہنچنے پر
من موہن سنگھ کابل پہنچنے پرتصویر: picture alliance / dpa

بھارتی وزیراعظم اپنے دور روزہ دورے پر آج صبح کابل پہنچے۔ انہوں نے افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات کی۔ من موہن سنگھ نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔

افغان صدر نے بھارتی وزیر اعظم کے اعزاز میں ایک ظہرانہ بھی دیا۔ من موہن سنگھ نے ظہرانے میں شریک اعلیٰ حکام سے خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام افغان حکومت کی طرف سے قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

من موہن سنگھ اس سے قبل افغانستان 2005ء میں گئے تھے
من موہن سنگھ اس سے قبل افغانستان 2005ء میں گئے تھےتصویر: AP

من موہن سنگھ اس سے قبل افغانستان 2005ء میں گئے تھے۔ 2001ء میں امریکہ کی طرف سے اس وقت افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت کے خلاف آپریشن کے بعد سے اب تک بھارت جنگ سے تباہ حال اس ملک میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1.3 بلین امریکی ڈالرز کے فنڈز مختص کر چکا ہے۔ ان ترقیاتی کاموں میں نئی سڑکوں اور بجلی کی لائنوں کے علاوہ پارلیمان کی نئی عمارت کی تعمیر بھی شامل ہے۔

بھارت کے افغانستان میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو پاکستان تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق افغانستان میں ایک ایسی حکومت کی صورت میں، جو بھارت کی طرف جھکاؤ رکھتی ہو، اسلام آباد حکومت اپنی مغربی سرحدوں کو بھی غیر محفوظ سمجھتی ہے۔

اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنی فوجوں کی واپسی جلد شروع کرے۔ بھارت کو تشویش ہے کہ امریکی افواج کی جلد واپسی کی صورت میں نہ صرف افغانستان عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے، بلکہ اس طرح اسلام آباد حکومت کا اثر و رسوخ بھی اس ملک میں بڑھ سکتا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں