بدرالدین حقانی ’عالمی دہشت گرد‘ قرار
12 مئی 2011امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اس اعلان کے حوالے سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق: ’’اس فیصلے سے اس خطرناک شخص کو معاشی اور دیگر تعاون کی فراہمی کا قلع قمع کرنے میں مدد ملی گی۔‘‘
بدر الدین حقانی افغان پشتون سردار جلال الدین حقانی کا بیٹا ہے۔ جلال الدین حقانی کا قائم کردہ عسکریت پسندوں کا نیٹ ورک مشرقی افغانستان میں غیرملکی فوجوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہتا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کی جڑیں پاکستانی علاقے شمالی وزیرستان میں ہیں۔
امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے رواں برس 20 اپریل کو ایک پاکستانی ٹیلی وژن نیٹ ورک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی خفیہ ادارہ آئی ایس آئی ابھی تک حقانی نیٹ ورک سے رابطے میں ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق بدر الدین حقانی ہی دراصل حقانی نیٹ ورک کے آپریشنل کمانڈر ہے۔ بیان کے مطابق حقانی نیٹ ورک افغانستان میں عسکری کارروائیوں میں ملوث ہے اور متعدد اہم حملوں کا ذمہ دار ہے۔
ادھر پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق ملک کے شمال مغربی علاقے میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں پانچ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔ پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے پانچوں شدت پسندوں کا تعلق حقانی گروپ سے تھا۔
ایک مقامی سکیورٹی اہلکار کے مطابق شمالی وزیرستان کے اہم شہر میرانشاہ سے 40 کلومیٹر مغرب میں ایک گاڑی پر دو میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں اس گاڑی میں سوار تمام مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عاطف بلوچ