بھارت: متنازعہ بل پر احتجاج، امريکا و برطانيہ کا سفری انتباہ
14 دسمبر 2019
بھارت ميں اسی ہفتے منظور ہونے والے شہريت ترميمی بل (CAB) پر ملک گير احتجاج جاری ہے۔ ملک کے کئی حصوں ميں ہفتے چودہ دسمبر کو بھی ريليوں اور مظاہروں کی خبريں موصول ہو رہی ہيں۔ قبل ازيں بل کی منظوری کے بعد سے جاری کشيدگی اور جھڑپوں ميں اب تک دو افراد ہلاک اور درجنوں ديگر زخمی ہو چکے ہيں۔ اسی تناظر ميں جمعے تيرہ دسمبر کی شب امريکی و برطانوی حکومتوں نے اپنے اپنے شہريوں کو شمال مشرقی بھارت سفر کرنے سے خبردار کيا اور کہا کہ اگر جانا ضروری ہے، تو احتياط برتی جائے۔ جاپانی وزير اعظم شينزو آبے اور ان کے بھارتی ہم منصب نريندر مودی نے اپنی ايک سمٹ منسوخ کر دی، جسے اتوار کو گوہاٹی ميں منقعد ہونا تھا۔
گو کہ شہريت ترميمی بل (CAB) پر ملک گير احتجاج جاری ہے، رياست آسام کا شہر گوہاٹی اس کا گڑھ بن کر ابھرا ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال اس علاقے کے شہريوں کا ايسا ماننا ہے کہ بنگلہ ديش سے تعلق رکھنے والے ہزارہا مہاجرين اس متنازعہ بل سے مستفيد ہو سکيں گے۔ شہريوں کا خيال ہے کہ بنگلہ ديشی مہاجرين وہ ملازمتيں لے ليں گے جن پر ان کا حق ہے اور يہ بھی کہ ان کی وجہ سے علاقے کی ثقافتی شناخت خطرے ميں پڑ جائے گی۔
جمعے اور ہفتے کی درميانی شب گوہاٹی ميں کسی بڑے واقعے کی اطلاع نہيں ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق سکيورٹی فورسز کی کارروائی ميں اب تک دو افراد ہلاک اور چھبيس زخمی ہو چکے ہيں۔ ہفتے کو مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے سے شام چار بجے تک شہر ميں کوفيو بھی نافذ کر ديا گيا ہے۔
اس متنازعہ بل کی منظوری پر احتجاج ملک کے ديگر حصوں ميں بھی جاری ہے۔ مغربی رياست گجرات کے علاوہ جنوب ميں کرناٹک اور کيرلا ميں بھی احتجاجی ريلياں منعقد ہوئيں۔
شہريت ترميمی بل (CAB) کی بدولت بھارت کے پڑوسی ممالک پاکستان، افغانستان اور بنگلہ ديش سے تعلق رکھنے والے غير مسلم افراد کی بھارت ميں سياسی پناہ کی درخواستوں پر پھرتی سے کارروائی ممکن ہو سکے گی۔ مسلم گروپ، غير سرکاری تنظيميں اور انسانی حقوق کے ليے سرگرم ادارے اس بل کو مودی سرکار کے ’ہندو‘ قوم پرست پروپیگنڈا کا حصہ قرار ديتے ہيں۔ بھارت ميں اس بل کی منظوری پر ايوان بالا اور ايوان زيريں ميں کافی افراتفری ديکھی گئی اور ايک قانون ساز نے تو اسے سابقہ نازی جرمن دور ميں سن 1930 ميں منظور ہونے والے يہودی مخالف بل سے بھی تعبير کيا۔ علاوہ ازيں مغربی بنگال، پنجاب، کيرلا، مدھيا پرديش اور چھتيس گڑھ کی رياستوں کے وزرائے اعلی نے کہا ہے کہ وہ اس بل پر عملدرآمد نہيں کريں گے۔
ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں