1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ’بے رحم‘ جنسی زیادتیوں پر غم غصہ

ندیم گِل31 مئی 2014

بھارت میں دو نوجوان لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے مبینہ قتل کے خلاف سخت ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ اس واقعے کے حوالے سے دو پولیس اہلکاروں کو غفلت برتنے کے الزام میں برطرف بھی کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1C9jz
تصویر: picture-alliance/AP

اجتماعی زیادتی کا یہ واقعہ رواں ہفتے بھارتی ریاست اتر پردیش کے ایک گاؤں بدایوں میں پیش آیا تھا۔ بھارت میں جنسی زیادتی کے واقعات پر پہلے ہی خاصی تشویش پائی جا رہی تھی۔ اب نئی بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ وہ جنسی حملوں کا نشانہ بننے والوں کے لیے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اسپشیل کرائسس سیل بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

اتر پردیش میں حملے کا نشانہ بنے والی نچلی ذات کی دو لڑکیوں کی عمریں چودہ اور پندرہ برس تھیں اور وہ آپس میں رشتے دار تھیں۔ ان کی لاشیں بدھ کو ان کے گاؤں کے باہر آم کے ایک پیڑ سے لٹکی پائی گئیں۔ یہ بات جمعرات کو سامنے آئی تھی۔ بعدازاں طبی معائنوں سے پتہ چلا کہ انہیں اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اتر پردیش میں پولیس نے جمعے کو کہا کہ اس حوالے سے ایک پولیس کانسٹیبل سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دو پولیس اہلکاروں کو غفلت برتنے کے الزام میں برطرف کر دیا گیا ہے۔

Indien Vergewaltigung Uttar Pradesh Proteste
اتر پردیش میں جنسی زیادتی کے واقعے پر بھارت کے مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

ایک اعلیٰ پولیس اہلکار مُکل گوئل کے مطابق ابھی تک اس بات کا پتہ نہیں چل سکا کہ ان لڑکیوں نے خود کشی کی یا انہیں جنسی زیادتی کے بعد ہمیشہ کے لیے خاموش کرنے کی غرض سے قتل کر دیا گیا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’’پولیس کی مکمل تفتیش سے ہی اس بات کا پتہ چلے گا کہ انہیں قتل کیا گیا یا انہوں نے خود کشی کی۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاست دانوں نے کہا ہے کہ اجتماعی زیادتی کے ان واقعات سے جنسی جرائم کے حوالے سے شمالی ریاست اتر پردیش کی حکومت کا غیرسنجیدہ رویہ ظاہر ہوتا ہے۔

اس واقعے کے ردعمل میں دارالحکومت نئی دہلی میں بھی مظاہرے شروع ہو گئے۔ مظاہرین نے اترپردیش حکومت کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

دسمبر 2012ء میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک چلتی بس میں ایک لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد سڑک کے کنارے پھینک دیا گیا تھا۔ بعدازاں وہ سنگاپور کے ایک ہسپتال میں دورانِ علاج چل بسی تھی۔ اس واقعے نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کے ردِ عمل میں حکومت نے جنسی حملوں کے حوالے سے قوانین میں تبدیلی کی تھی۔ تاہم اس کے باوجود اس نوعیت کے حملوں میں کوئی خاص کمی واقع نہیں ہوئی۔