1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت چین کشیدگی: وزیر اعظم مودی کا سرحدی علاقے کا دورہ

جاوید اختر، نئی دہلی
3 جولائی 2020

بھارت اور چین کے مابین سرحد پر جاری کشیدگی کی صورت حال کا براہ راست جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ 3 جولائی کو اچانک سرحدی علاقے لیہہ پہنچے۔

https://p.dw.com/p/3ej6G
Coronavirus - Indiens Premierminister Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/dpa/PTI/Twitter

وزیر اعظم مودی کا یہ دورہ ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ میں بھارت کے بیس فوجیوں کی ہلاکت اور سرحد پر جاری تعطل کو دور کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی اور فوجی سطح پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری طرف بھارت میں اپوزیشن جماعتیں چین کے خلاف حکومت کی طرف سے نرم رویہ اپنانے پر وزیراعظم نریندرمودی کی مسلسل نکتہ چینی کر رہی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مودی کے اس دورے کا مقصد جہاں بھارتی فوجیوں کا حوصلہ بڑھانا ہے وہیں چین کو یہ واضح پیغام بھی دینا ہے کہ بھارت ہر طرح کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے اور اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

گوکہ طے شدہ پروگرام کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے کو جمعہ کے روز لداخ کا دورہ کرنا تھا تاہم ان کا دورہ ملتوی کرکے انتہائی رازداری کے ساتھ وزیر اعظم کے دورے کا پروگرام بنایا گیا۔  ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے جمعرات کی رات دیر گئے پروگرام کو حتمی شکل دی۔  جس کے بعد وزیر اعظم مودی، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اورآرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے کے ساتھ آج صبح نوبجے کے قریب لیہہ میں سرحدی علاقے میں واقع ایک فوجی اڈے پر پہنچ گئے۔


وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ”وزیر اعظم اس وقت سرحدی علاقے میں نیمو کے فوجی کیمپ میں ہیں۔ وہ صبح یہاں پہنچے تھے۔ انہوں نے آرمی، ایئر فورس اور نیم فوجی دستے انڈو تبتن بارڈر پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ نیمو گیارہ ہزار کی فٹ کی بلندی پر سندھ ندی کے کنارے اور زنسکار رینج سے گھرے ہوئے ناقابل رسائی علاقے میں واقع ہے۔"

ناردرن کمان کے آرمی کمانڈر لفٹننٹ جنرل وائی کے جوشی اور چودہویں کور کے کمانڈر لفٹننٹ جنرل ہریندر سنگھ نے وزیر اعظم مودی کو لداخ اور بالخصوص گلوان وادی کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں بریف کیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم مودی نے گزشتہ اتوار کو ریڈیو پر اپنی ماہانہ تقریر ’من کی بات‘ میں کہا تھا ”لداخ کی زمین پر آنکھ دکھانے والوں کو صحیح جواب دیا گیا ہے۔ اگر بھارت کو دوستی نبھانی آتی ہے تو اسے ایسے موقعوں پر صحیح جواب بھی دینا آتا ہے۔ ہمارے بہادر جوانوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی کو بھی بھارت ماتا کی آن پر آنچ نہیں ڈالنے دیں گے۔"


وزیر اعظم مودی کے آج کے دورے سے قبل گزشتہ 23 اور 24 جون کو بھارتی آرمی چیف جنرل نروانے نے لداخ میں آرمی کے سینیئر افسران کے ساتھ کئی میٹنگیں کی تھیں اور مشرقی لداخ کے مختلف سرحدی علاقوں کا دورہ کیا تھا۔ جب کہ گلوان وادی میں 15جون کو چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے فوراً بعد بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل آر کے ایس بھدوریا نے لیہہ اور سری نگر میں سرحدی علاقوں کا دورہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق مشرقی لداخ اور گلوان وادی میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی)پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق چینی فوجی اب بھی بھارت کے کئی علاقوں میں موجود ہیں۔ انہوں نے ان علاقوں میں خیمے نصب کرلیے ہیں۔ بھارت کا مطالبہ ہے کہ چین ایل اے سی کی سابقہ پوزیشن بحال کرے۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان فوجی اورسفارتی دونو ں سطحوں پر بات چیت بھی ہورہی ہے۔

اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت چین سرحد ی کشیدگی کا ذمہ دار  چینی جارحیت کو ٹھہرایا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیلی میکنزی نے امریکی صدر کے حوالے سے کہا ”بھارت کے ساتھ سرحد پر چین کی جارحیت چین کے وسیع تر پیٹرن کا حصہ ہے۔ چین کی یہ جارحیت صرف بھارت کے ساتھ محدود نہیں ہے۔“

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں