بھارت: کورونا بحران نے بالی ووڈ کا رنگ ہی بدل دیا
17 جولائی 2021گزشتہ برس مارچ میں کووڈ انیس کی وجہ سے بھارت میں پہلے لاک ڈاون کے بعد سے فلم انڈسٹری زوال پذیر ہے۔ تمام بڑی فلم ساز کمپنیوں نے اپنے منصوبے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیے ہیں۔ دوسری طرف ملک بھر میں ہزاروں سنیما گھروں میں تالے پڑ ے ہوئے ہیں جس کے سبب لاکھوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔
سب سے بڑی فلم انڈسٹری
بھارت میں مختلف زبانوں میں ہر سال تقریباً سولہ سو سے اٹھارہ سو کے درمیان فلمیں بنتی ہیں۔ ان میں سے لگ بھگ دو سو سے ڈھائی سو ہندی فلمیں ہوتی ہیں جنہیں عرف عام میں بالی ووڈ کی فلمیں کہا جاتا ہے۔
بالی ووڈ کی فلمیں سالانہ تیس ارب روپے یا تقریباً 402 ملین ڈالر کا کاروبار کرتی ہیں۔ لیکن کووڈ کی وجہ سے بندش کے سبب بھارتی سنیما کو بھاری خسارے سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
فلمی دنیا کے معروف ٹریڈ انالسٹ ترن آدرش نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”یہ انتہائی تشویش ناک صورت حال ہے۔ بہت سی بڑی فلمیں ریلیز نہیں ہوسکیں اور اس کا پورے پروڈکشن چین پر اثر پڑا ہے۔ خسارہ مسلسل بڑھتا جارہا ہے اور کسی کے پا س اس کا جواب نہیں ہے کہ حالات کب معمول پر آسکیں گے۔"
ایک دیگر ٹریڈ انالسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بھارتی فلمی صنعت کو پہلے ہی اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو حالات سن 2020 کے مقابلے اور بھی ابتر ہوجائیں گے۔
لاکھوں ورکرز متاثر
اس وقت پورے ملک میں سنیما ہال اور ملٹی پلیکسز سنسان پڑے ہوئے ہیں اور دھول پھانک رہے ہیں۔
ارنسٹ اینڈ ینگ کی سن 2020 کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں تقریباً 9527 سنیما گھر ہیں۔ ان میں سے تقریباً6327 سنگل اسکرین والے اور 3200ملٹی پلیکسز ہیں۔گزشتہ برس تقریباً ایک ہزار سنیما گھروں کو مستقل طورپر بند کردیا گیا۔
پی وی آر سنیما کے سی ای او گوتم دتہ نے ڈی ڈبلیو سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا،” ملک بھر میں ہزاروں سنیما گھروں کو مجبوراً بند کرنا پڑا جس کی وجہ سے ہزاروں ملازمین، جو نہ صرف سنیما ہالوں میں کام کرتے تھے بلکہ سپلائی چین سے بھی وابستہ تھے، کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لاک ڈاون میں بھارتی فلمی ستاروں نے کیسے بنائی فلم؟
بھارتی فلم انڈسٹری میں خودکُشیوں کا بڑھتا رجحان
گوتم دتہ کا کہنا تھا،” ایک اندازے کے مطابق سن 2020-21 میں بھارتی سنیما انڈسٹری کو سنیما گھروں سے ہونے والی تقریباً 120 ارب روپے کی آمدنی کا نقصان ہوا۔ دیگر فروخت اور اشتہارات سے جو آمدنی ہوتی تھی وہ خسارہ الگ ہے۔"
فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سائن ایمپلائز کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سنیما سے وابستہ ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں انٹرٹینر، میک اپ آرٹسٹ، سیٹ ڈیزائنر، کارپینٹراور بیک اسٹیج ڈانسرز شامل ہیں۔
فلموں کے لحاظ سے کہ وہ چھوٹی ہیں یا بڑی، ایک فلم کی تیاری میں عملہ، اصل اداکار، جونیئر آرٹسٹ اور اسٹنٹ مین سمیت تقریباً تین سو سے پانچ سو افراد وابستہ ہوتے ہیں۔
فلم مبصر نمرتا جوشی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ بلاشبہ چھوٹے آرٹسٹ اور ورکرز سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ فلموں کی شوٹنگ بند ہے اور لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ حالا ت معمول پر کب واپس لوٹیں گے اور لوگ کب سنیما ہالوں میں جاسکیں۔
جہا ں چاہ وہاں راہ
سنیما گھروں کے بند ہوجانے کی وجہ سے بہت سے پروڈیوسر وں نے سنیما ہال کے کھلنے کا انتظار کرنے کے بجائے اسٹریمنگ پلیٹ فارموں پر اپنی فلمیں ریلیز کرنا شروع کردیا ہے۔
اوور دی ٹاپ(او ٹی ٹی) میڈیا سروس پلیٹ فارم اب 'ایک نئے اور بڑے اسکرین‘ میں تبدل ہوچکے ہیں۔ بھارت میں اس وقت 45 سے زیادہ او ٹی ٹی سروسز ہیں۔ بہتر نیٹ ورک، ڈیجیٹل کنکٹی ویٹی اور اسمارٹ فونز تک زیادہ رسائی کی وجہ سے بھارت میں او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
انکم ٹیکس ادا کرنے کے لیے میرے پاس پیسے نہیں ہیں، کنگنا رنوت
کورونا وائرس کی بالی ووڈ میں انٹری
بھارتی فلم ساز سائی کرشنا نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،” بڑے پروڈکشن ہاوسز اپنی نئی فلموں کی ریلیز کے لیے اوٹی ٹی پلیٹ فارم کی مدد لے رہے ہیں۔ ہمیں اس سمت میں بڑی چھلانگ لگانی ہوگی اور اسے اپنانا ہوگا۔ ڈائریکٹروں، پروڈیوسروں اور حتی کہ اداکاروں کو بھی اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے کہ یہ پلیٹ فارم آنے والے دنوں میں بہت اہم ثابت ہوگا۔"
معروف اداکارہ شبانہ اعظمی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،” میں نے یہ بات غور کی ہے کہ اس بحران کے دور میں اور بالخصوص دیہی علاقوں میں لوگوں میں فلمیں دیکھنے کی ترجیحات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ اب زیادہ سے زیادہ لوگ اپنے موبائل فون پر فلمیں دیکھ رہے ہیں۔ لوگوں نے پریشانی کو موقع میں تبدیل کردیا ہے۔"
(مرلی کرشنن)/ ج ا