بھارت کے سابق وزیر ٹیلی مواصلات گرفتار
3 فروری 2011بدعنوانی سے متعلق اسے بھارت کا سب سے بڑا مقدمہ قرار دیا جا رہا ہے، جو 2008ء میں 2G موبائل فون لائسنسوں کی فروخت کے نتیجے میں سامنے آیا۔ اے راجا کی گرفتاری بدھ کو عمل میں آئی ہے۔
بھارت کے مرکزی تفتیشی ادارے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے راجا کے سابق پرائیویٹ سیکریٹری سدھارتھ بہورا کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ سی بی آئی کے مطابق قبل ازیں محکمہ ٹیلی مواصلات کے نامعلوم اہلکاروں، کمپنیوں اور دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، جن پر فوجداری قوانین اور اینٹی کرپشن ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا الزام تھا۔
گزشتہ برس سی بی آئی نے اعلان کیا تھا کہ ٹیلی کوم اسکینڈل کے اس مقدمے کی تحقیقات رواں برس مارچ تک مکمل ہوں گی۔
بھارت میں حکمران جماعت کو اس ٹیلی کوم اسکینڈل نے پریشان کر رکھا ہے۔ اس کی وجہ اپوزیشن پارٹیوں کا دباؤ رہا ہے، جو دہلی حکومت سے اس اسکینڈل کے حوالے سے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ اسی بناء پر پارلیمان کی کارروائی بھی معطل رہی ہے۔ اس اسکینڈل کو ملک کے سیاسی حلقوں کی مزید بدنامی کا باعث بھی قرار دیا جا چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، اس کا اتحادی دائیں بازو کا گروپ شیو سینا اور دیگر اپوزیشن گروپ اس بات پر تاحال بضد ہیں کہ جب تک حکومت ان کے مطالبات تسلیم نہیں کرتی، وہ پارلیمان میں احتجاج جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ 187 بدعنوان ریاستوں سےمتعلق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ درجہ بندی میں بھارت کا نمبر 87 واں رہا ہے جبکہ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ موبائل فون کے اجازت ناموں کی فروخت میں ہیراپھیری سے اے راجا نے حکومتی خزانے کو 39 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا، جو بھارتی تاریخی کا سب سے بڑا مالیاتی اسکینڈل ثابت ہوا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ