بیت اللہ محسود ’علیل‘ ہیں، طالبان رہنما
10 اگست 2009مولانا نور سیّد کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بیت اللہ محسود کے ہلاک ہونے کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ بعض طالبان رہنما بیت اللہ محسود کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر چکے ہیں جبکہ بعض نے اس کی تردید کی ہے۔ اب بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی کا یہ بیان کہ بیت اللہ شدید بیمار ہیں، بیت اللہ کی ہلاکت کی پر اسراریت میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکّام کے مطابق تحریکِ طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود بدھ کے روز مبینہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ بیت اللہ محسود پر پاکستان میں دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں کے علاوہ سابق پاکستانی وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹّو کے قتل کا بھی الزام ہے۔
بیت اللہ محسود کے مخالف رہنما حاجی ترکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ نہ صرف یہ کہ بیت اللہ ہلاک ہو چکے ہیں بلکہ ان کی جاں نشینی کے دعوے دار حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمان بھی مارے جا چکے ہیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے طالبان رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ثابت کریں کہ بیت اللہ محسود زندہ ہیں۔ پاکستانی حکّام بیت اللہ محسود کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر چکے ہیں۔ امریکی ذرائع کے مطابق ان کو بھی اس بات کا نوّے فیصد یقین ہے کہ محسود اب نہیں رہے۔
مولانا نور سیّد نے کہا ہے کہ بیت اللہ محسود کے بیمار ہونے سے متعلق ان کے بیان کا محسود کی ہلاکت سے متعلق خبروں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جس مکان پر مبینہ ڈرون حملہ کیا گیا تھا اس میں بیت اللہ محسود موجود نہیں تھے۔
بعض پاکستانی اور بین الاقوامی مبصرین کے مطابق مولانا نور سیّد کا یہ بیان کہ بیت اللہ محسود شدید بیمار ہیں دراصل طالبان کی جانب سے آئندہ چند دنوں میں بیت اللہ محسود کے انتقال کی خبر کو عام کرنے کی تیّاری ہے۔
قبل ازیں یہ بھی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ بیت اللہ محسود کا جاں نشین مقرّر کرنے کے مسئلے پر طالبان رہنما حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمان کے حامیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ پاکستانی مشیرِ داخلہ رحمان ملک کے مطابق اس لڑائی میں حکیم اللہ محسود یا ولی الرحمان میں سے ایک رہنما ہلاک ہو چکا ہے۔
بعض طالبان کا موقف ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے یہ مطالبہ کہ بیت اللہ محسود کے زندہ ہونے کے شواہد پیش کیے جائیں دراصل اس بات کی کوشش ہے کہ بیت اللہ محسود کے ٹھکانے کا پتہ لگا کر ان کو نشانہ بنایا جا سکے۔