تخفیف اسلحہ پر امریکہ و روس کا معاہدہ مؤثر ہو گیا
6 فروری 2011امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے روس کے نائب وزیر اعظم سرگئی لافروف سے میونخ میں ملاقات کی، جہاں دونوں رہنما میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شریک ہیں۔ انہوں نے جوہری اسلحے کی تخفیف کے معاہدے اسٹارٹ کی توثیق پر مبنی دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ بعدازاں ہلیری کلنٹن نے کہا، ’اس معاہدے سے ہتھیاروں سے پاک دنیا کے لیے صدر باراک اوباما کے خواب کی جانب اہم پیش رفت ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کا تسلسل برقرار رکھنے کے لیے روس کے ساتھ شراکت اہم ہے اور واشنگٹن انتظامیہ کو اس حوالے سے کامیابی کی اُمید ہے۔
کلنٹن نے کہا کہ تعاون کی عادت اپنانی چاہیے، جس سے عالمی امن کے فوری حل طلب مسائل کے لیے اختلافات کو علیٰحدہ کرتے ہوئے کام کیا جا سکے۔
روسی نائب وزیر اعظم سرگئی لافروف نے کہا کہ دونوں ممالک اس معاہدے کا دائرہ کار دیگر موضوعات تک بھی بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میزائل ڈیفنس کے لیے باہمی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی کمی کے لیے بھی بات چیت پر رضامندی ظاہر کی۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری اسلحے کی تخفیف کے اس معاہدے کی منظوری امریکی سینیٹ نے گزشتہ برس دسمبر میں دی تھی۔ روس نے اس کی توثیق گزشتہ ماہ کی۔
دونوں ممالک کے مابین دو دہائیوں کے عرصے میں طے پانا والا اس نوعیت کا یہ پہلا معاہدہ ہے، جو پہلی مرتبہ 1991ء میں طے پایا تھا، جس کی مدت 2009ء میں ختم ہو گئی تھی۔
نئے معاہدے پر امریکی صدر باراک اوباما اور ان کے روسی ہم منصب دیمتری میدویدیف نے آٹھ اپریل 2010ء کو پراگ میں دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ طویل مذاکرات کے بعد ممکن ہوا تھا۔اس کے تحت انہیں پرانے ہتھیاروں میں 30 فیصد تک کمی کرنا ہو گی جبکہ دُور مار میزائل اور بھاری ہتھیاروں کی تعداد سات سو تک محدود رکھنا ہو گی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد