1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی اور ایران کردستان کے ساتھ سرحدیں بند کریں، عراقی مطالبہ

مقبول ملک ڈی پی اے
7 اکتوبر 2017

عراقی کردستان کی آزادی کی متنازعہ کوششیں ایک نیا رخ اختیار کر گئی ہیں۔ بغداد حکومت نے اب ہمسایہ ممالک ترکی اور ایران سے مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ اس نیم خود مختار عراقی خطے کے ساتھ اپنی بین الاقوامی سرحدیں بند کر دیں۔

https://p.dw.com/p/2lQ6V
ریفرنڈم میں عراقی کردوں کی بہت بڑی اکثریت نے اپنے نیم خود مختار علاقے کی آزادی کی حمایت کر دی تھیتصویر: picture-alliance/Zumapress/B. Feher

مصری دارالحکومت قاہرہ سے ہفتہ سات اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق عراق کے سرکاری نشریاتی ادارے العراقیہ نے آج بتایا کہ عراقی کردستان کے نیم خود مختار علاقے میں وہاں کی پارلیمان نے ملک کے اندر اور باہر سے شدید مخالفت کے باوجود اس خطے کی باقی ماندہ عراق سے ممکنہ  علیحدگی اور آزادی کی خاطر جو ریفرنڈم کروایا تھا، اس کی وجہ سے شدید تر ہو جانے والے اس تنازعے میں تاحال کوئی کمی نہیں آئی۔

Massud Barsani
شمالی عراق میں نیم خود مختار کرد انتظامیہ کے صدر مسعود بارزانیتصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitji

اب بغداد میں عراقی حکومت نے ہمسایہ ممالک ترکی اور ایران سے یہ مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ عراقی کردستان سے ملحقہ اپنی سرحدیں بند کر دی‍ں۔

ترک اور ایران کے مابین تعلقات میں بہتری کی وجوہات

عراق سے آزادی کے لیے تاریخی ریفرنڈم

کرد ریفرنڈم منسوخ کر دیں، ترک صدر

اس مطالبے کے ساتھ ہی عراقی وزارت خارجہ کی طرف سے بغداد میں ترک اور ایرانی سفارت خانوں کے اعلیٰ حکام کو اس بارے میں سرکاری دستاویزات بھی پیش کر دی گئی ہیں کہ انقرہ اور تہران عراقی کرد علاقے کی نیم خود مختار انتظامیہ کے ساتھ ہر قسم کا لین دین روک دیں۔ بغداد میں وزارت خارجہ کے ترجمان احمد محجوب نے بتایا، ’’انقرہ میں اور تہران میں ملکی حکومتوں سے یہ درخواست کر دی گئی ہے کہ وہ عراقی کردستان کے ساتھ ہر قسم کا تجاری لین دین، خاص طور پر تیل کی تجارت سے متعلق مالیاتی ادائیگیاں روک دیں اور اس سلسلے میں اب صرف بغداد میں عراق کی ملکی حکومت کے ساتھ لین دین کیا جائے۔‘‘

Infografik Karte Kurdische Siedlungsgebiete ENG
عراقی کردستان اور ایران، ترکی اور شام میں کرد نسلی اقلیت والے علاقے اور ان کی آبادی

عراقی کردستان میں پچیس ستمبر کو کرائے جانے والے اس خطے کی آزادی سے متعلق متنازعہ ریفرنڈم کے بعد سے خود عراق میں مرکزی حکومت کے علاوہ ہمسایہ ممالک ایران اور ترکی کی حکومتیں بھی عراقی کرد علاقے کی انتظامیہ سے ناراض ہیں۔

کُرد: چار ملکوں میں موجود بے ریاست لوگ

امریکا کی عالمی طاقت کے زوال میں القاعدہ کا کردار

داعش کی جبری حکومت کا خاتمہ کر دیا جائے گا، حیدر العبادی

اس ریفرنڈم میں 92 فیصد رائے دہندگان نے اس تجویز کی تائید کر دی تھی کہ اس نیم خود مختار علاقے کو عراق سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایک آزاد ریاست بن جانا چاہیے۔

کیا پاکستان کو داعش سے خطرہ ہے؟

اس پیش رفت کے بعد سے بغداد حکومت عراقی کردستان کے تمام ہوائی اڈوں سے ہر قسم کی بین الاقوامی پروازوں پر پابندی لگا چکی ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ عراقی کردستان میں قائم ہوائی اڈوں کو جانے والی تمام بین الاقوامی مسافر پروازیں صرف اسی وقت بحال کی جائیں گی، جب ان ہوائی اڈوں کا کنٹرول ملک کی مرکزی حکومت سنبھال لے گی۔

اس عوامی رائے دہی پر عراق کے ہمسایہ ممالک ترکی اور ایران اس لیے بھی تشویش کا شکار ہیں کہ خود ان دونوں ممالک میں بھی کرد اقلیتی آبادی کی تعداد کافی زیادہ ہے اور عراقی کردستان میں پیش رفت سے حوصلہ پکڑتے ہوئے ترک اور ایرانی کرد بھی انقرہ اور تہران سے اپنی علیحدگی کے ممکنہ مطالبات کر سکتے ہیں۔

اس پس منظر میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جمعرات پانچ اکتوبر کے روز اپنے دورہ ایران کے دوران کہا تھا کہ اسی متنازعہ ریفرنڈم کے ردعمل میں عراقی کردستان کے ساتھ ترک زمینی سرحدوں اور فضائی حدود کو بہت جلد بند کر دیا جائے گا۔

امریکا اور چند دیگر ممالک کا یہ بھی کہنا ہے کہ عراقی کرد علاقے میں ریفرنڈم اور اس کے تنائج کی وجہ سے عراق اور شام میں اس بین الاقوامی عسکری اتحادی مہم سے توجہ ہٹ جائے گی، جو ان دونوں ہمسایہ ممالک میں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش اور اس کے جنگجوؤں کے خلاف جاری ہے۔