ترکی کے صوبے وان کو پھر زلزلے نے آ لیا
10 نومبر 2011ترکی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق زلزلے کی شدت پانچ اعشاریہ چھ تھی اور یہ مقامی وقت کے مطابق شب نو بج کر 23 منٹ پر آیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بچاؤ کی فوری کارروائیوں میں سولہ افراد کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا ہے۔ اس زلزلے کے باعث خستہ حال 25 عمارتوں سمیت تین ہوٹل بھی گرے، جن میں رضا کار اور صحافی ٹھہرے ہوئے تھے۔
ایک مقامی ترک صحافی نے بتایا کہ وہ اپنے ساتھی صحافی کے ہمراہ بیرام نامی ہوٹل کے لیے جا رہا تھا کہ اس کی گاڑی ہچکولے لینے لگے، جس سے وہ سمجھ گیا کہ زلزلہ آیا ہے۔ بعد میں جب یہی صحافی بیرام ہوٹل پہنچا تو وہ منہدم ہوچکا تھا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق منہدم ہونے والے بیرام، قہرمان اور اصلن ہوٹل میں قریب ایک سو مسافر رہائش ٹھہرے ہوئے تھے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن ٹی آر ٹی نے سات ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو جائے حادثہ پر پہنچ چکے ہیں۔
ملبے تلے دبی ایک لڑکی نے اپنے والد کو موبائل پر پیغام بھیجا ہے کہ وہ ایک عمارت کی زیر زمین منزل میں پانچ دیگر لوگوں کے ہمراہ پھنسی ہوئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق معمولی زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں اور گہرے زخم کھانے والوں کو علاج معالجے کے لیے دارالحکومت انقرہ روانہ کر دیا گیا ہے۔ ٹیلی وژن پر دکھائی گئی تصاویر کے مطابق آخری اطلاعات تک بیرام ہوٹل کے ملبے کو ہٹانے کا کام جاری تھا اور علاقے میں قدرتی گیس کی بُو کی وجہ سے امدادی کارکن خاصے محتاط ہیں۔
ترکی میں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔ ارضیاتی امور کے ترک ماہر الپیر ادیرمید نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز وان کے وسطی شہری علاقے سے 20 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔ ان کے بقول زلزلے کے مرکز والے علاقے میں زیادہ تر عمارتوں کی بنیاد سخت چٹانوں کے اندر ہیں اسی لیے وہاں زیادہ نقصان نہیں ہوا جبکہ متاثرہ علاقوں میں عمارتوں کی بنیادیں قدرے کم ٹھوس مٹیریل کی بنی ہوئی ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل