ترکی میں زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد 450 سے تجاوز
26 اکتوبر 2011ملبے تلے دبے زندہ افراد کی تلاش آج تیسرے روز بھی جاری ہے۔ گزشتہ روز اس وقت مناظر دیدنی تھے، جب زلزلے کے دو روز بعد صرف چودہ دن کے بچے کو اس کی والدہ اور دادی سمیت ایک عمارت کے ملبے کے نیچے سے زندہ نکال لیا گیا۔ امدادی کارکنوں نے، جس وقت اس بچے اور اس کی والدہ اور دادی کو منہدم عمارت سے نکالا، تو وہاں پر موجود لوگوں کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق خیموں کی کمی کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ متاثرین کی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ بعض علاقوں میں خیموں کی تقسیم کے وقت متاثرین کی آپس میں لڑائی بھی ہوئی ہے۔
ترک وزیر اعظم طیب ایردوآن نے منگل کو خیموں اور کنٹینرز سمیت ہنگامی مواد کے لیے اسرائیل سمیت 30 ممالک سے امداد کی اپیل کی ہے۔
اسرائیلی حکومت نے ترکی کی اپیل کا فوری جواب دیتے ہوئی آج امدادی اشیاء کی ایک کھیپ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ انقرہ میں جاپانی سفارت خانے نے فوری طور پر چار لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کے روز آنے والے زلزلے کے بعد اب تک متاثرہ علاقوں میں 500 کے قریب زلزلے کے ضمنی جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ گزشتہ روز شام کے وقت صوبہ وان میں 5.4 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے نتیجے میں وان جیل میں افرا تفری پھیل گئی۔ قیدیوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔ مطالبہ تسلیم نہ کیے جانے پر قیدیوں نے جیل کے مختلف حصوں میں آگ لگا دی جبکہ 200 کے قریب قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ترک حکام کے مطابق 50 کے قریب قیدی اپنے رشتہ داروں کو ملنے کے بعد جیل میں واپس آ گئے ہیں۔
اندازوں کے مطابق ابھی بھی درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جنہیں نکالنے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔ امدادی ٹیموں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ 7.2 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم تین ہزار دو سو عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد شدید سردی میں رات گزارنے پر مجبور ہیں۔ ترک محکمہ موسمیات نے بارش کے ساتھ ساتھ علاقے میں رواں موسم کی پہلی برف باری کی پیش گوئی کی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شامل شمس