ترک صدر مسئلہ کشمیر دوبارہ اقوام متحدہ میں لے آئے
23 ستمبر 2020ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں ایک مرتبہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف کی بھرپور حمایت کی ہے۔ انہوں نے منگل کو اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''اگر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنا ہے تو مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہو گا۔ کشمیر آج بھی ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
اپنے آن لائن خطاب میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ ایک برس قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔
ترک صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پاکستان اور ترکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک دوسرے کے قریب آتے جا رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ترک صدر سعودی عرب کے مقابلے میں ایک نیا اسلامی بلاک بنانے اور اس کی قیادت کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
ایشیا کا نیا ممکنہ اتحاد، روس، چین، ایران اور پاکستان
کشمیر کی بحث میں سعودی عرب زیر بحث، آخر کیوں؟
ترک صدر کے اس بیان کے بعد بھارت کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تیرومورتی نے کہا کہ ترکی کو دوسرے ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے۔ تیرمورتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے، ''یہ بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بھارت اس کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔‘‘
دوسری جانب بدھ کے روز پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیری عوام کے حقوق کی آواز بلند کی ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے ترک صدر کی تقریر کا ایک حصہ اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کی اٹل حمایت کشمیریوں کے لیے جدوجہد کا ایک ذریعہ بنی ہوئی ہے۔