توہین رسالت قانون میں تبدیلی نہیں ہوگی، پاکستانی وزیراعظم
18 جنوری 2011حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں 'اسلام میں مذہبی رواداری' کے موضوع پر منعقدہ علماء ومشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ اسلام برداشت، محبت، بھائی چارے اور انسانی ہمدردی کا درس دیتا ہے۔ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک میں بھی مذہبی رواداری پر زور دیا گیا ہے۔
کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کی طرف سے توہین رسالت قانون میں ترمیم کے حوالے سے تحفظات پر وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ "میں اپوزیشن اور عدلیہ سے جو بات کہتا ہوں وہ مان لیتے ہیں آپ تو ہمارے اپنے مسلک کے ہیں۔جب میں کہتا ہوں کہ اس قانون میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی تو آپ کیوں نہیں مانتے۔"
توہین رسالت قانون میں ترمیم کے حوالے سے کمیٹی بنائے جانے کے بارے میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نہ ہی حکومت نے اور نہ ہی پارلیمنٹ نے اس طرح کی کوئی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ایک رکن کی جانب سے ارکان کے نجی کاروائی کے دن ایوان میں بل پیش کیا گیا تھا جس کا جائزہ لینے کیلئے پیپلز پارٹی کے اندر ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔تاہم وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس قانون کا غلط استعمال نہ ہو۔ انہوں نے کہا، "انتقام اور احتساب میں بہت معمولی فرق ہے پوری دنیا میں کروڑوں مسلمان رہتے ہیں جب یہاں چھوٹا سا واقعہ ہوتا ہے تو آپ کے بہن بھائی بچے جو اس وقت بیرون ملک ہیں ان کا جینا دو بھر ہو جاتا ہے۔"
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی اور رجعت پسندی کا راستہ انحطاط اور تباہی کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دانش وعقل کا یہی تقاضا ہے کہ ہم ہر قسم کے اختلافات کوبھلا کر ملّتِ اسلامیہ کی سلامتی اورخوش حالی کی طرف دھیان دیں اور ایک ایسے مسلم معاشرے کی تشکیل کریں جواسلام کی روشن اور معتدل تعلیمات کا آئینہ دار ہو۔
کانفرنس میں شریک علماء نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی توہین رسالت قانون میں ترمیم نہ کرنے کی یقین دہانی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ تاہم وفاق المدارس کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوالے سے پیپلز پارٹی میں بنائی گئی کمیٹی کے خاتمے کا اعلان بھی کریں۔ انہوں نے کہا، "کیونکہ ملک میں اضطراب کی لہریں ابھی باقی ہیں اس لیے اگر توہین رسالت ایکٹ میں ترمیم کا ارادہ نہیں تو وزیر اعظم اس کمیٹی کے خاتمے کا بھی اعلان کریں۔"
دریں اثناء پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ ثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی کے لیے ایسے منصوبے شروع کرے جن کے ذریعے دنیا میں تیزی سے ختم ہوتی رواداری اور اعتدال پسندی کو بحال کیا جاسکے۔ ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر نے ان خیالات کا اظہار ابوظہبی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کے دوران کیا۔ صدر زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا بھر میں قومیت اور مذہب کی بنیاد پر انسانوں کی تقسیم میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: افسراعوان