توہین مذہب کے الزام سے بری ہونے والا شخص ہلاک
3 جولائی 2021صادق آباد میں پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مشتبہ قاتل پولیس میں تربیت لے رہا ہے۔ ضلعی پولیس کے ترجمان فرحت علی نے بتایا کہ واقعے کے بعد مشتبہ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مبینہ قتل کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
پاکستان میں عدالتی فیصلے ’ثبوت و شواہد کی بنیاد پر نہیں بلکہ ہوا کا رخ‘ دیکھتے ہوئے
پاکستانی عدالت نے مسیحی جوڑے کی سزائے موت منسوخ کر دی
اس واقعے کے بعد ایک مرتبہ پھر پاکستان میں 'توہین مذہب کے قوانین‘ اور لوگوں کی جانب سے یوں قانون ہاتھ میں لے کر پرتشدد واقعات میں ملوث ہونا زیربحث ہے۔
پولیس ٹرینی عبدالقادر نے مبینہ طور پر جمعے کی شام محمد وقاص پر اس وقت کلہاڑی کے ذریعے حملہ کیا، جب محمد وقاص اپنے بھائی کے ہمراہ گھر لوٹ رہا تھا۔ محمد وقاص پر سن 2016 میں توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم ایک پاکستانی عدالت نے کچھ عرصہ قبل محمد وقاص کو ان تمام الزامات سے بری کیا تھا، تاہم کسی پرتشدد ردعمل کے تناظر میں عدالتی فیصلے کے بعد بھی محمد وقاص فوراﹰ اپنے گھر نہیں لوٹے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں زیرحراست ملزم قادر نے بتایا کہ وہ محمد وقاص کو سن 2016 ہی میں قتل کرنا چاہتا تھا تاہم اسے جیل منتقل کر دیے جانے کی بنا پر وہ یہ کام نہ کر سکا۔
پاکستان میں توہین مذہب ایک انتہائی حساس معاملہ سمجھا جاتا ہے اور اس حوالے سے لوگوں کی جانب سے قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے پرتشدد حملوں کے واقعات ایک معمول بن رہے ہیں۔ بعض حالات میں توہین مذہب کے محض الزام پر ہی لوگوں کو ہلاک کیے جانے، زندہ دفن کر دیے جانے یا پھر تشدد کر کے قتل کر دیے جانے جیسے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔
گزشتہ برس احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری کو توہین مذہب کے مقدمے کی سماعت کے دوران ایک عدالت کے اندر قتل کر دیا گیا تھا۔ سن 2017 میں مشال نامی ایک نوجوان کو ایک جامعہ میں لوگوں کے مجمع نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔
سن 2018 میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے توہین مذہب سے جڑے ایک مقدمے میں سپریم کورٹ سے رہائی کے بعد بہت بڑے مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے اور اسی تناظر میں آسیہ بی بی کو بیرون ملک منتقل ہونا پڑا تھا۔
ع ت/ ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)