تھائی لینڈ میں خونریز آنکھ مچولی جاری
20 مئی 2010حالیہ ہلاکتیں ایک مذہبی عبادت گاہ کے پاس ہوئی ہیں، جہاں سرخ پوش مظاہرین نے پناہ لے رکھی ہے۔ اس جگہ کو مظاہروں کے دوران ’محفوظ مقام‘ قرار دے کر بند رکھا گیا تھا۔
حکومتی اعداد وشمار کے مطابق بدھ کو شروع ہونے والی جھڑپوں کے تازہ واقعات میں محض چھ افراد مارے گئے ہیں اور مذہبی مقام سے کوئی لاش برآمد نہیں ہوئی۔ مارے جانے والوں میں ایک اطالوی صحافی بھی شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد اس ٹیمپل کے اندر سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دی تھیں۔
ایک صحافی کے مطابق ٹیمپل کے اندر سینکڑوں بظاہر شدید تذبذب کے شکار مظاہرین نے پناہ لے رکھی ہے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جن سے ان کے رہنماؤں نے احتجاج ختم کرنے کے لئے کہا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اگرچہ اس ٹیمپل کو اسلحے سے پاک علاقہ قرار دیا گیا تھا تاہم حکومت مخالف تحریک میں شامل سخت گیر عناصر کو ٹیمپل میں اسلحہ سمیت آتے اور جاتے دیکھا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز بھی آتشیں اسلحہ استعمال کر رہی ہیں۔
حکومت کی جانب سے مظاہرین کو واپس گھروں تک لے جانے کے لئے بسوں کا انتظام کیا گیا ہے۔ بد امنی کے باعث لوگ محفوظ مقامات میں چھپ کر بیٹھے ہیں اور ان کی منتقلی نہیں ہو پا رہی۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب متعدد اہم عمارتوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔ تھائی دارالحکومت میں ملکی سٹاک ایکسچینج کی عمارت، بجلی فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے مرکزی دفتر، متعدد بینکوں، سینما ہالز اور ایشیا کے سب سے بڑے شاپنگ مال کو بھی آگ لگا دی گئی۔
دارالحکومت بنکاک کے مرکزی علاقے سے مظاہرین کا دو ماہ سے جاری دھرنا ختم کرانے کے لئے فوجی کارروائیوں میں بدھ اور جمعرات کی شب انتہائی شدت دیکھی گئی۔ ملک کے فسادات کا سلسلہ ملک کے شمالی علاقوں تک پھیل گیا ہے۔ لوٹ مار کے واقعات کی بھی اطلاع ہے۔ پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ لوٹ مار کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے۔
تھائی لینڈ کے سرخ پوش مظاہرین 2006ء کی فوجی بغاوت کے نتیجے میں بننے والی موجودہ حکومت کے خاتمے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ فوج اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 75 تک پہنچ گئی ہے جبکہ تقریباً دو ہزار زخمی ہیں۔ مظاہرین سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناوترا کے حامی ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردی کے ذمہ دار نہیں اور نہ ہی کبھی اُنہوں نے امن مذاکرات کو مسترد کیا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی