جاپان: متاثرہ ری ایکٹرز بند کرنے کا اعلان
31 مارچ 2011فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کی آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ پلانٹ کے متاثرہ چار ری ایکٹرز کو مکمل طور پر بند کردیا جائے گا۔
تین ہفتوں سے جاپانی ماہرین ری ایکٹرز کی فیول راڈز کو ٹھنڈا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو کہ گیارہ مارچ کے زلزلے اور سونامی کے بعد متاثر ہوئی تھی اور ان کے درجہّ حرارت میں بے پناہ اضافے کے باعث جوہری تابکاری کا اخراج شروع ہو گیا تھا۔
فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کے اطراف مختلف علاقوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا جب کہ امکان ہے کہ انخلاء کا دائرہ مزید پھیلا دیا جائے گا۔
جاپان میں آئے زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں کم از کا گیارہ ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
جاپانی ماہرین فوکوشیما ڈائچی جوہری پلانٹ کو ایک خاص طرح کی شیٹ میں لپیٹنے کے بارے میں غور کر رہے جس سے جوہری تابکاری کے اخراج کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ بدھ کے روز جاپانی حکومت نے پلانٹ کے آپریٹرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ نئے حفاظتی اقدامات کریں۔
فوکوشیما کے قریب سمندری پانی میں جوہری تابکاری کے لیک ہونے کی خبر نے جاپان کے اس جوہری بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
ٹوکیو پاور الیکٹرک کمپنی، ٹیپکو کے ایک ترجمان کے مطابق فوکوشیما ڈائچی جوہری پاور پلانٹ کے ری ایکٹر نمبر ایک کے قریب سمندر کے پانی میں قانونی حَد سے تین ہزار 355 گنا زیادہ ریڈیوایکٹیوآئیوڈین پائی گئی ہے۔ قبل ازیں حاصل کیے گئے نمونوں کے مطابق یہ سطح قانونی حد سے ایک ہزار 850 گنا زیادہ تھی۔
تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ انسانی صحت پر اثر انداز ہونے سے قبل اس تابکاری مواد کا اثر زائل ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ یہ تابکاری شعاعیں جسمانی خلیات میں جذب ہو کر موت اور کینسر کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے جوہری توانائی نے کہا ہے کہ جاپانی حکومت فوکوشیما کے پلانٹ کے اطراف دائرہِ انخلاء کو مزید پھیلا کر اس میں ان دیہات کو بھی شامل کریں جو کہ چالیس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
دریں اثناء امریکی ریاست واشنگٹن میں دودھ کے ایک سیمپل میں نچلی سطح کی جوہری تابکاری کے اثرات پائے جانے کی اطلاعات ہیں۔ امریکی حکومت کے مطابق یہ اثرات انسانی صحت کے لیے مضر نہیں ہیں۔
ادھر جرمن حکومت نے جوہری بحران پر قابو پانے اور فوکوشیما پلانٹ کی مرمّت کے لیے جاپانی حکومت کو خصوصی روبوٹس فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین