جاپان میں شدید زلزلہ، سونامی کا خطرہ نہیں
17 ستمبر 2011یہ زلزلہ جس مقام پر آیا ہے، یہ علاقہ مارچ میں تاریخی زلزلے اور سونامی سے متاثر ہونے والے علاقوں سے زیادہ دور نہیں۔ اس زلزلے کے نتیجے میں فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق چھ اعشارہ چھ شدت کے اس ابتدائی زلزلے کے بعد شدید ضمنی جھٹکوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ان میں سے ایک جھٹکے کی شدت چھ اعشاریہ دو بھی ریکارڈ کی گئی۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ہفتہ کی صبح آنے والے اس زلزلے کا مرکز داراحکومت ٹوکیو سے 574 کلومیٹر دور جبکہ 36 اعشاریہ دو کلومیٹر گہرائی میں تھا۔
اس زلزلے کے بعد بحرالکاہل کے لیے سونامی وارننگ سینٹر کی جانب سے ایک بیان میں کسی ممکنہ سونامی کے خطرے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ تاہم بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح کے زلزلے کے باعث چھوٹی شدت کی سونامی لہریں پیدا ہو سکتی ہیں، جن سے حکام کو خبردار رہنا چاہیے۔
جاپانی محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ زلزلے کے پہلے جھٹکے کے بعد ممکنہ طور پر سمندری سطح میں تبدیلی واقع ہوئی تاہم اس کے نتیجے میں کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جاپان میں رواں برس مارچ میں شدید زلزلے کے بعد بدترین سونامی نے ایک بڑے علاقے کو متاثر کیا تھا، جب کہ اس کے نتیجے میں کم از کم 20 ہزار افراد ہلاک اور لاپتہ ہوئے تھے۔ سونامی کی وجہ سے جاپان کا فوکوشیما جوہری پلانٹ بھی بری طرح متاثر ہوا تھا، جس سے پھیلنے والے تابکاری نے بھی ہزاروں افراد کو متاثر کیا تھا۔ واضح رہے کہ فوکوشیما جوہری پلانٹ کو پیش آنے والا واقعہ جوہری تاریخ کے بدترین حادثات میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: حماد کیانی