جرمنی: شراب اور ٹک ٹاک کے لیے عمر کی حد میں اضافے کی تجویز
28 اگست 2024منشيات سے متعلق امور کے لیے وفاقی جرمن کمشنر نے نوجوانوں کی ذہنی و جسمانی صحت بہتر بنانے کے ليے ٹک ٹاک اور شراب نوشی کے لیے مقرر کردہ عمر کی کم سے کم حد سے متعلق قوانين ميں سختی کا مطالبہ کيا ہے۔
مستقبل کا انٹرنیٹ کون تشکیل دے گا؟
ٹک ٹاک کی نئی ایپ پر یورپی یونین کا کمپنی کو الٹی میٹم
بچوں کا تحفظ: یورپی یونین کی ٹک ٹاک کے خلاف کارروائی شروع
منشيات کے استعمال کی روک تھام سے متعلق جرمن حکومت کے کمشنر نے تجویز دی ہے کہ ملک ميں شراب نوشی کے ليے کم سے کم عمر اٹھارہ برس اور ٹک ٹاک کے استعمال کے ليے کم از کم بارہ برس مقرر کی جائے۔ برکہارڈ بلينرٹ کا اس بارے ميں بيان مقامی اخبار 'رائنشے پوسٹ‘ ميں آج بروز بدھ شائع کیا گیا۔ کمشنر کے بقول انہوں نے نابالغوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کے تحفظ کے ليے يہ مشورہ ديا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس کی سياسی جماعت سے وابستہ برکہارڈ بلينرٹ نے کہا کہ بارہ سال سے کم عمر بچوں کے ٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دينی چاہيے۔ چند ملکوں نے داخلی سطح پر اس ويڈيو شيئرنگ پليٹ فارم پر پہلے ہی مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ تاہم اس پابندی کے پس پردہ نابالغوں کی ذہنی صحت نہیں بلکہ ديگر عوامل کارفرما تھے۔
برکہارڈ بلينرٹ کا مزيد کہنا تھا کہ بارہ برس سے کم عمر کے نابالغوں کے ليے ٹک ٹاک استعمال کرنے پر مجوزہ پابندی کے نتيجے ميں بچے سوشل ميڈيا کو بہتر طور پر سمجھ پائيں گے اور وہ صحيح اور غلط ميں تفريق کے قابل بنيں گے۔
کمشنر بلينرٹ کے بقول ٹين ايجرز کو بھی بلا رکاوٹ ٹک ٹاک استعمال کرنے کی اجازت نہيں ہونی چاہيے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ تکنيکی رکاوٹوں کے ذريعے اس بات کو يقينی بنايا جانا چاہيے کہ اٹھارہ برس تک کی عمر والوں کو خطرناک سمجھے جانے والے مواد تک رسائی حاصل نہ ہو۔ انہوں نے کہا، ''منشيات اور تشدد کو اگر کاميابی کے طور پر پيش کيا جائے، تو ہميں باريکی سے جائزہ لينا پڑے گا۔‘‘
کمشنر بلينرٹ نے مزيد کہا کہ شراب پينے کے ليے کم از کم عمر اٹھارہ سال مقرر کر دينی چاہيے۔ جرمنی ميں اس وقت عوامی مقامات پر سولہ برس سے شراب پینے کی اجازت ہے اور اگر والدين ساتھ ہوں تو چودہ برس کی عمر والوں کو بھی الکوہل والی اشياء نوش کرنے کی اجازت ہے۔
بلينرٹ کے مطابق تمباکو نوشی کے ليے بھی حد مقرر ہے، تمباکو والی اشياء آپ صرف اٹھارہ سال کی عمر سے خريد سکتے ہيں۔ جرمن مارکيٹوں ميں بظاہر نوجوان اور کم عمر دکھنے والے سے شراب اور تمباکو والی اشياء کی خريداری کے وقت شناختی دستاويز پيش کرنے کو کہا جاتا ہے۔
بلینرٹ کا کہنا تھا، ''الکوہل جسمانی خليوں کے ليے زہر ہے، جو پہلے قطرے سے ہی اپنا اثر دکھانا شروع کر ديتا ہے۔‘‘ مزيد يہ کہ کوئی طبی ماہر وثوق کے ساتھ يہ نہيں کہہ سکتا کہ شراب کی اتنی مقدار محفوظ ہے۔
بلينرٹ نے مزيد کہا شراب بالخصوص نوجوانوں پر اثر انداز ہوتی ہے، جو اس عمر ميں جسمانی طور پر پھل پھول رہے ہوتے ہيں۔ ''شراب ذہن کو خراب کرتی ہے۔‘‘
حيران کن بات البتہ يہ ہے کہ بلينرٹ نے حال ہی میں جرمنی ميں کينيبس يا گانجے کے استعمال کی اجازت دیے جانے دفاع کيا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پيش رفت سے منشيات کے کالے دھندے سے منسلک خطرات محدود ہوئے ہيں۔
ع س / ش خ (ڈی پی اے، ای پی ڈی)