جرمنی: ماحول پسند جماعت گرین پارٹی مقبولیت کی راہ پر
19 نومبر 2010اس سال کے جائزوں کے مطابق چانسلر مير کل کی مخلوط حکومت کے منتخب ہونے کے صرف ايک سال بعد ہی اُس کی مقبوليت کم ہوتی جا رہی ہے۔ گرين پارٹی، جو پہلے جرمنی کی ايک چھوٹی جماعت سمجھی جاتی تھی، اب عوام میں زیادہ سے زیادہ مقبول ہوتی جا رہی ہے۔
حال ہی ميں جرمنی کے ایک معروف ٹيلی وژن چینل کی طرف سے کرائے جانے والے ایک عوامی سروے کے مطابق اس پارٹی کی حمايت 21 فيصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس طرح، ستمبر سن 2009 کے عام انتخابات کے بعد سے اُس کی مقبوليت دوگنا ہو چکی ہے۔ يوں وہ اپوزيشن کی بڑی پارٹی سوشل ڈيمو کريٹک پارٹی يا ايس پی ڈی کی عوام ميں 28 فيصد حمايت کے قريب پہنچ رہی ہے۔
آج کل چانسلر ميرکل کی کرسچن ڈيمو کريٹک یونین اور صوبے باويريا میں اُس کی ساتھی جماعت کرسچین سوشل يونين کو 37 فيصد ووٹروں کی پائيدار حمايت حاصل ہے۔ يہ دونوں ساتھی جماعتيں، فری ڈيمو کريٹک پارٹی يعنی ايف ڈی پی کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت چلا رہی ہيں۔ ايف ڈی پی کے لئے يہ سال تباہ کن ثابت ہوا ہے اور اُس کی عوامی مقبوليت کم ہو کر صرف چار فيصد رہ گئی ہے۔
چانسلر ميرکل کی پارٹی کو جو خطرات لاحق ہیں، ان کا چانسلر کو بخوبی احساس بھی ہے اور انہوں نے اس ہفتے گرين پارٹی پر حملوں ميں اضافہ کر ديا ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے وفادار حاميوں سے يہ کہا ہے کہ گرينز ترقی کے مخالف ہيں اور اُن کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانے کا محض تصور ہی ديوانگی ہے۔
جرمنی ميں اس سال چھ صوبوں کے پارليمانی انتخابات ہو رہے ہيں اور گرين پارٹی ان ميں سے دو صوبوں برلن اور باڈن ورٹمبرگ ميں، ايک زمانے کی طاقتور سوشل ڈيموکريٹک پارٹی کواپنا چھوٹا ساتھی بناتے ہوئے مخلوط حکومت بنانے کی خواہشمند ہے۔
توقع ہے کہ گرين پارٹی کے قائدين شہر فرائی برگ ميں آج شام شروع ہونے والے اپنے سالانہ اجلاس ميں زوردار تقريريں کريں گے۔ ہفتہ اور اتوار کو پارٹی اپنی ايسی پاليسياں تيار کرے گی، جو اس کے بنيادی حاميوں، متوسط طبقے کے تعليم يافتہ لوگوں کے لئے پرکشش ہيں۔
گرين پارٹی کے نظريات کا بيان آسان نہيں ہے۔ اُس نے ہميشہ ايٹمی بجلی گھروں کی مخالفت اور ماحول کے تحفظ کی حمايت کی ہے ليکن اُس کی مالی اور خارجہ پاليسی کو بيان کرنا بہت مشکل ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی