جوہری فضلے کی جرمنی منتقلی، ہزاروں افراد سراپا احتجاج
6 نومبر 2010گورلیبن کے پولیس حکام کے مطابق مزید افراد مظاہرے کے مقام پر پہنچ رہے ہیں۔ اس مظاہرے کا اہتمام کرنے والے منتظمین توقع کررہے ہیں کہ تابکار فضلے کوجرمنی میں ذخیرہ کرنے کے خلاف کم از کم 40 ہزار افراد اس مظاہرے میں شریک ہوں گے۔
فرانس سے تابکار ایندھن کی سلاخوں پر مشتمل یہ جوہری فضلہ ریل کے ذریعے گورلیبن کے نزدیکی شہر ڈاننبرگ میں منتقل کیا جانا ہے۔ یہ ٹرین اتوار کی شام تک ڈاننبرگ پہنچے گی۔ جہاں سے 11 کنٹینروں پر موجود اس جوہری فضلے کو ٹرکوں کے ذریعے 20 کلومیٹر دور ایک ذخیرہ گاہ تک پہنچایا جائےگا۔
اس جوہری فضلے کی جرمنی منتقلی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد 600 سے زائد ٹریکٹرز بھی مظاہرے کے مقام پر لے آئے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ استعمال شدہ جوہری ایندھن کی جرمنی میں منتقلی کے خلاف یہ سب سے بڑا مظاہرہ ہوگا۔
جرمنی کی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں گرین پارٹی اور بائیں بازو کی پارٹی کے رہنما بھی مظاہروں میں شریک ہیں۔ دوسری طرف فرانس سے جوہری فضلہ لانے والی یہ ٹرین جرمنی کی سرحد میں داخل ہوگئی ہے۔ فرانسیسی سرحد کے قریب واقع جرمن شہر بیرگ میں ہزاروں مظاہرین جمع تھے، جنہوں نے اس منتقلی کے خلاف احتجاج کرنے کے علاوہ ریل ٹریک پر قبضہ کرکے جوہری فضلہ لانے والی اس ٹرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے ان مظاہرین کو زبردستی ریلوے ٹریک سے ہٹایا تاکہ مذکورہ ٹرین اپنا سفر جاری رکھ سکے۔ جرمنی میں جوہری پاور کے خلاف عوامی احتجاج کی ایک طویل تاریخ ہے۔
رپورٹ : افسراعوان
ادارت : عاطف بلوچ