جرمنی میں سامیت دشمنی، صرف مسلم رجحان نہیں ہے، کادور
6 مئی 2018اسلامی امور کی ماہر لامیا کادور نے خبردار کیا ہے کہ جرمنی میں سامیت دشمنی کو بالخصوص ایک مسلم رجحان کے طور پر نہ دیکھا جائے۔ ان کے بقول، ’’ایسا دور تک نہیں ہے‘‘۔ لامیا کادور لبرل اسلام فیڈریشن ( ایل آئی بی) کی بانی ہیں۔
انہوں نے جرمن خبر رساں ادارے ( ڈی پی اے) کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اکثر سیاسی پس منظر کی وجہ سے ’مسلمان یہودیوں سے نفرت کرتے ہیں اور اس میں مذہب کا ایک معمولی سے کردار ہوتا ہے‘۔
کادور نے جرمن شہر ڈوئسبرگ میں ’’سامیت دشمنی کے بجائے اختیار دینا‘‘ کے عنوان سے ایک منصوبہ بھی شروع کیا ہوا ہے۔ نوجوانوں کے لیے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کو 2018ء کے آخر تک ہجرت اور پناہ گزین کے جرمن ادارے کا مالی تعاون حاصل رہے گا۔
’کرسٹال ناخت ‘یہودیوں کی املاک پر حملوں کی78ویں برسی
جرمنی میں ستارہٴ داؤد کو جلانا آزادی رائے سے باہر، تبصرہ
جرمنی: سامیت مخالف حملہ، سیاسی و مذہبی لیڈروں کی شدید مذمت
جرمنی میں گزشتہ دنوں کے دوران یہودیوں پر حملے کے واقعات تواتر سے خبروں میں رہے۔ حال ہی میں برلن کی ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں ایک شامی مہاجر نے یہودی ٹوپی ’کِپا‘ پہنے ہوئے ایک اسرائیلی پر حملہ کیا تھا۔ اس تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی کہہ چکی ہیں کہ ملک میں سامیت مخالف واقعات بڑھنے کی ایک وجہ عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی جرمنی میں تعداد میں اضافہ بھی ہے۔ اس سے قبل رواں برس جنوری میں میرکل نے کہا تھا کہ یہ بات باعث شرم ہے کہ ملک میں موجود یہودی عبادت گاہوں اور اداروں کے تحفظ کے لیے پولیس کی ضرورت پڑتی ہے۔
کادور کے مطابق مسلم تنظیموں، مساجد کی انجمنوں، کلیسا، فاؤنڈیشنز، اسکولوں اور دیگر سماجی تنظیموں کو سامیت دشمن سوچ کو کم کرنے اور اس بارے میں موجود لا علمی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔